1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیرستان میں ڈرون حملے، کم از کم 15 افراد ہلاک

15 جون 2011

پاکستانی قبائلی علاقوں میں ہوئے تین مختلف امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ پاکستانی انٹیلیجنس حکام اور مقامی افراد کے مطابق یہ حملے جنوبی اور شمالی وزیرستان میں کیے گئے۔

https://p.dw.com/p/11adh
تصویر: AP

جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا کے ایک رہائشی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ڈرون طیارے سے عسکریت پسندوں کے مُلا نذیر گروپ کے ایک کمپاؤنڈ پر دو میزائل داغے گئے: ’’ ایک بہت بڑا دھماکہ ہوا اور ہم متاثرہ کمپاؤنڈ سے دھواں اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔‘‘

عینی شاہدین کے مطابق اسی علاقے میں ایک گاڑی پر بھی دو میزائل فائر کیے گئے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 10 مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ بعدازاں شمالی وزیرستان میں ہوئے ڈرون حملوں کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔

امریکہ کی طرف سے حالیہ مہینوں کے دوران افغان سرحد کے قریب پاکستانی قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ عام طور پر ایسے حملوں میں شمالی وزیرستان میں واقع عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے جنوبی وزیرستان میں بھی ایسے ڈرون حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

گزشتہ کچھ عرصے سے جنوبی وزیرستان میں بھی ڈرون حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے
گزشتہ کچھ عرصے سے جنوبی وزیرستان میں بھی ڈرون حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہےتصویر: AP

پاکستانی فوج کی طرف سے 2009ء میں جنوبی وزیرستان میں آپریشن کیا گیا تھا، جس کے باعث زیادہ تر عسکریت پسند وہاں سے فرار ہوکر شمالی وزیرستان چلے گئے۔ سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اب بہت سے عسکریت پسند دوبارہ جنوبی وزیرستان کا رخ کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ امریکی دباؤ کے باعث پاکستانی فوج کا شمالی وزیرستان میں ممکنہ آپریشن ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے مُلا نزیر گروپ کے دو کمانڈروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس گروپ نے افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ان کمانڈروں کے مطابق اس کی وجہ امریکی ڈرون طیاروں کے بڑھتے ہوئے حملے ہیں۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں