1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ومبلڈن، روس اور بیلاروس کے کھلاڑیوں پر پابندی

21 اپریل 2022

برطانیہ میں ٹینس کے مشہور گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ ومبلڈن کے منتظمیں نے روس اور بیلاروس کے کھلاڑیوں پر رواں برس شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/4ABDh
Wimbledon I Daniil Medvedev
تصویر: John Walton/empics/picture alliance

آل انگلینڈ لان ٹینس کلب (AELTC) جو ومبلڈن ٹینس ٹورنامنٹ کا انعقاد کرواتا ہے، نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں روس اور بیلاروس کے کھلاڑیوں کی اس عالمی ٹورنامنٹ میں شرکت پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس پابندی کا مقصد عالمی سطح پر روسی اثرورسوخ کو تمام ممکنہ طریقوں سے محدود بنانے کی ایک کوشش ہے۔ اس فیصلے پر ایسوسی ایشن آف ٹینس پروفیشنلز (ATP) اور ورلڈ ٹینس ایسوسی ایشن (WTA) نے تنقید کرتے ہوئے اسے 'افسوس ناک‘ اور 'نامناسب‘ قرار دیا ہے۔

ریو اولمپکس میں 175 روسی کھلاڑیوں پر پابندی

'چین نے اولمپکس ختم ہونے تک روس کو حملہ موخر کرنے کے لیے کہا تھا'

عالمی نمبر دو روسی کھلاڑی ڈانیل میدیویدیف اور بیلاروسی خاتون کھلاڑی اور عالمی نمبر چار آرینا سابالینکا گزشتہ برس ومبلڈن کے سیمی فائنل تک پہنچے تھے، تاہم اس بار وہ پابندی کی زد میں آنے والے کھلاڑیوں میں اہم ترین ہیں۔

ومبلڈن ٹورنامنٹ انتظامیہ کے مطابق، ''روس کی جانب سے غیرعمومی اور غیرمناسب فوجی جارحیت کے حالات ہیں، جن میں روسی حکومت کو روسی یا بیلاروسی کھلاڑیوں کی عالمی مقابلوں میں شرکت سے فائدہ پہنچنا ناقابل قبول عمل ہو گا۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''برطانیہ اور دنیا بھر میں چیمپیئن شپس کے پروفائل کے تناظر میں یہ حکومت، صنعت، کھیلوں اور تخلیقی اداروں کے ساتھ ساتھ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ تمام ممکنہ طریقوں سے عالمی سطح پر روسی اثرورسوخ کو کم کرنے کی کوششوں کا حصہ بنیں۔‘‘

اس ادارے نے برطانیہ بھر میں ومبلڈن کے علاوہ کوئن کلب اور ایسٹ بورن جیسے وارم اپ اوینٹس میں بھی روسی اور بیلاروسی کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ عالمی سطح پر ایسوسی ایشن آف ٹینس پروفیشنلز اور ورلڈ ٹینس ایسوسی ایشن کے مقابلوں میں روسی اور بیلاروسی کھلاڑیوں کو شرکت کی اجازت ہے، تاہم انہیں ان ایونٹس میں اپنے قومی پرچم کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔ اس سے قبل انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن بھی ان دونوں ممالک کے کھلاڑیوں کو ڈیوس کپ اور بیلی جین کنگ کپ میں شرکت سے روک چکی ہے۔

تاہم اے ٹی پی اور ڈبلیو ٹی اے نے ومبلڈن کی جانب سے اس پابندی پر تنقید کرتے ہوئے اسے امتیازی اور نقصان دہ روایت قرار دیا ہے۔ اے ٹی ہی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''ہم ومبلڈن کی جانب سے یک طرف پابندی اور روس اور بیلاروس کے کھلاڑیوں پر برطانوی گراس کورٹس میں کھیلنے سے منع کرنے کو ایک خطرناک روایت اور نامناسب اقدام سمجھتے ہیں۔ قومیت کی بنیاد پر امتیاز ومبلڈن کے ساتھ ہمارے معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے، کیوں کہ ہمارے معاہدے کے مطابق کھلاڑیوں کی ٹورنامنٹ میں انٹری کی بنیاد ان کی شہریت نہیں بلکہ اے ٹی پی رینکنگ ہے۔‘‘

ع ت، ب ج (روئٹرز، اے ایف پی)