وکی لیکس کا اگلہ ’ہدف‘ روسی حکمران
23 دسمبر 2010روس میں حکومت پر تنقید کےحوالے سے سرفہرست ہفت روزہ اخبار نوایا گازیٹا کے مطابق وکی لیکس کے تعاون سے بیش بہا معلومات اس کے ہاتھ لگی ہے۔
تحقیقی رپورٹنگ کے حوالے سے شہرت رکھنے والے اس ہفت روزے کی ترجمان نادیزھدا پروسینکووا کا کہنا ہے کہ نئے انکشافات چونکا دینے والے ہوں گے۔ ان کے مطابق اس ضمن میں تیل کے کاروبار سے وابستہ زیر حراست ارب پتی میخائیل خودورکوفسکی اور مقتول صحافی انا پولیٹکووسکایا سے متعلق خفیہ معلومات بھی نئی لیکس میں شامل ہیں۔
اخبارکی ویب سائٹ پر لکھا گیا ہےکہ جب وکی لیکس کے چیف ایڈیٹر، جولیان آسانج نےکہا تھا کہ روسی عوام کوجلد اپنے ملک سے متعلق بہت سے نئی باتیں پتہ چلیں گی اور وہ محض جھوٹا دعویٰ نہیں کر رہے تھے۔ ہماری شراکت کا مقصد اعلیٰ سطح پر بدعنوانیوں کو بے نقاب کرنا ہے۔‘‘ روسی صدر دیمتری میدویدیف نے وکی لیکس کے ذریعے عام کئےگئے امریکی سفارتکاروں کی اُس رائے کو یکسر مسترد کیا ہے، جس میں ماسکو حکومت کو بدعنوان ٹہرایا گیا تھا۔
دورہ ء بھارت کے دوران صحافیوں سے بات چیت میں صدر میدودیف نے سخت الفاظ میں کہا، ’’ ہم سفارتی حلقوں میں روس سے متعلق ہونے والی گفتگو کوخاطر میں نہیں لاتے، یہ محض ان کی رائے ہے۔‘‘
امریکی سفارتکاروں کے مطابق روس میں وزیراعظم ولادی میر پوتن کا راج ہے اور صدر کے اختیارات محدود ہیں۔ وکی لیکس نے امریکی سفارتکاروں کے حوالے سے انکشاف کیا تھا کہ روسی صدر نے بدعنوان عہدیداروں اور جاسوسوں کو بدعنوانی کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔
ہفت روزہ اخبار نوایا گازیٹا کی ویب سائٹ کے مطابق وکی لیکس میں روس سے متعلق جوباتیں سامنے آئیں ہیں وہ محض ایک آغاز تھا زیادہ جامع حقائق آنے والے دنوں میں منظر عام پر لائے جائیں گے۔ یہ اخبار روس میں تحقیقی رپورٹنگ کے حوالے بین الاقوامی طور پر معتبر سمجھا جاتا ہے۔ اس کے لئے کام کرنے والی متعدد صحافی گزشتہ کچھ عرصے میں قتل کئے گئے، جن میں پولیٹکووسکایا بھی شامل ہیں۔
پولیٹکووسکایا، چیچنیا میں روسی فوج کی مبینہ زیادتیوں پر برملا کڑی تنقید کرتی رہیں۔ انہیں دارلحکومت ماسکو میں7 اکتوبر 2006ء کو قتل کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ روس کا شمار صحافیوں کے حوالے سے خطرناک ترین ممالک میں ہوتا ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق