’’وکی لیکس پر غیر قانونی تفتیش ہو سکتی ہے‘‘ : اسانج
18 دسمبر 2010برطانیہ میں ضمانت پر رہائی کے بعد ایلیگم ہال میں بات چیت کرتے ہوئے اسانج نے کہا کہ ان کی تنظیم سے منسلک افراد کے کمپیوٹروں کو قبضے میں لینے سمیت متعدد ایسے اقدامات ہیں، جن سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ وکی لیکس کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ان مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا۔
سویڈن میں دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات کے تحت لندن میں گرفتار کیے جانے والے 39 سالہ اسانج جمعرات کے روز ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔ اسانج نے دعویٰ کیا : ’’ہم دیکھ سکتے ہیں کہ چند افراد، جن پر صرف یہ الزام تھا کہ وہ وکی لیکس سے منسلک ہیں، انہیں حراست میں لیا گیا اور ان کے کمپیوٹروں کو اپنی تحویل میں لے لیا گیا۔‘‘
اسانج کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو بہت سے ایسے افراد ہیں، جنہیں وکی لیکس کی وجہ سے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، تو دوسری جانب وہ لوگ بھی وکی لیکس کے خلاف بڑھ چڑھ کر کارروائی میں حصے دار ہیں، جو ایسا کر کے اپنا کیریئر بنانا اور خود کو شہرت دلوانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر سویڈش استغاثہ پر الزام لگایا کہ ان کی طرف سے عدالت میں کسی طرح کا کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ ان پر جاسوسی کے الزام کے تحت مقدمہ قائم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وکی لیکس کے خلاف امریکی حکام سے بھی زیادہ سخت کارروائی بینکوں کی جانب سے کی گئی، جن کے حوالے سے حساس معلومات وکی لیکس نے شائع کی۔
دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع نے ایسے الزامات کی تردید کی ہے، جن میں کہا جا رہا تھا کہ حساس فوجی معلومات چوری کرنے کے الزام میں گرفتار Bradley Manning نامی شخص کے ساتھ دوران حراست ناروا سلوک برتا جا رہا ہے۔ امریکہ محکمہ دفاع کے مطابق Bradley Manning کو دوران حراست تمام تر قانونی حقوق حاصل ہیں اور ان کے خلاف کوئی ناروا سلوک نہیں برتا جا رہا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان