1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جولیان آسانج مشروط ضمانت پر بھی رہا نہ ہو سکے

15 دسمبر 2010

لندن کی ایک عدالت نے خفیہ امریکی دستاویزات شائع کرنے والی ویب سائٹ وکی لیکس کے بانی جولیان آسانج کی درخواست ضمانت کی مشروط منظوری تو دے دی ہے۔ لیکن اس مشروط ضمانت کے باوجود 39 سالہ آسانج جیل ہی میں رہیں گے۔

https://p.dw.com/p/QYkV
تصویر: Picture alliance/dpa

جیل میں رہنے کی وجہ یہ ہےکہ سوئس حکومت کے استغاثہ نے ان کی ضمانت کی منظوری کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے۔ آسانج گزشتہ ایک ہفتے سے برطانوی پولیس کی تحویل میں ہیں۔ آسٹریلوی شہری آسانج کو برطانوی پولیس نے سویڈن کی جانب سے جاری کردہ انٹرنیشنل وارنٹ کے تحت گرفتار کیا تھا۔ سوئس حکام کو وہ دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات کے تحت تفتیش کے لئے مطلوب ہیں۔

ضمانت کی دیگر شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ آسانج کو اپنا پاسپورٹ سرکاری تحویل میں دینا پڑے گا۔ جولیان آسانج کو اس شرط پر ضمانت دی گئی ہے کہ وہ عدالت میں دو لاکھ پونڈ کے مچلکے جمع کرائیں گے۔

Wikileaks Juilan Assange vor Gericht
جولیان آسانج کی رہائی کے لئے مظاہرین لندن میں احتجاج کرتے ہوئےتصویر: Picture-Alliance/dpa

ضمانت کی شرائط کے مطابق آسانج کو ہر وقت ایک ڈیجیٹل کڑا پہننا ہوگا تاکہ ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جاسکے۔ ضمانت کی ایک اور شرط کے تحت ان کی نقل و حرکت محدود رہے گی اور انہیں ہر روز شام کو متعلقہ تھانے میں حاضری دینا ہوگی۔

جولیان آسانج نے لندن سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ویزا، ماسٹر کارڈ اور پے پال کی جانب سے وکی لیکس کو عطیات کی ترسیل کی بندش نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ ادارے امریکی وزارت خارجہ کے آلہ کار ہیں۔ یہ بات ان کو پہلے معلوم نہیں تھی۔ ساتھ ہی آسانج نےکہا کہ وکی لیکس کے خلاف استعمال کئے جانے والے تمام ہتھکنڈے ان کے عزائم اور ارادوں کے راستے میں حائل نہیں ہو سکتے۔ مزید یہ کہ وہ اسی طرح خفیہ امریکی سفارتی دستاویزات کو منظر عام پر لاتے رہیں گے۔

جولیان آسانج کی والدہ کرسٹین آسانج اس وقت لندن میں موجود ہیں، جہاں ان کا بیٹا سات دسمبر سے زیر حراست ہے۔ کرسٹین آسانج کی اپنے بیٹے سے ابھی تک ملاقات تو نہیں ہو سکی ہے لیکن ان دونوں کے درمیان دس منٹ تک ٹیلیفوں پر بات چیت ہوئی۔ اس دوران جولیان نے اپنی والدہ کو بتایا کہ انہیں ایک خاص قسم کی جیل میں رکھا گیا ہے، جہاں وہ بالکل تنہا ہیں اور انہیں کسی دوسرے قیدی سے رابطہ کرنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔ ان کے وکلاء کی جانب سے ضمانت پر رہائی کی پہلی درخواست اِس بناء پر مسترد کی جا چکی ہے کہ آسانج فرار ہوسکتے ہیں۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں