جولیان آسانج مشروط ضمانت پر بھی رہا نہ ہو سکے
15 دسمبر 2010جیل میں رہنے کی وجہ یہ ہےکہ سوئس حکومت کے استغاثہ نے ان کی ضمانت کی منظوری کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے۔ آسانج گزشتہ ایک ہفتے سے برطانوی پولیس کی تحویل میں ہیں۔ آسٹریلوی شہری آسانج کو برطانوی پولیس نے سویڈن کی جانب سے جاری کردہ انٹرنیشنل وارنٹ کے تحت گرفتار کیا تھا۔ سوئس حکام کو وہ دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات کے تحت تفتیش کے لئے مطلوب ہیں۔
ضمانت کی دیگر شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ آسانج کو اپنا پاسپورٹ سرکاری تحویل میں دینا پڑے گا۔ جولیان آسانج کو اس شرط پر ضمانت دی گئی ہے کہ وہ عدالت میں دو لاکھ پونڈ کے مچلکے جمع کرائیں گے۔
ضمانت کی شرائط کے مطابق آسانج کو ہر وقت ایک ڈیجیٹل کڑا پہننا ہوگا تاکہ ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جاسکے۔ ضمانت کی ایک اور شرط کے تحت ان کی نقل و حرکت محدود رہے گی اور انہیں ہر روز شام کو متعلقہ تھانے میں حاضری دینا ہوگی۔
جولیان آسانج نے لندن سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ویزا، ماسٹر کارڈ اور پے پال کی جانب سے وکی لیکس کو عطیات کی ترسیل کی بندش نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ ادارے امریکی وزارت خارجہ کے آلہ کار ہیں۔ یہ بات ان کو پہلے معلوم نہیں تھی۔ ساتھ ہی آسانج نےکہا کہ وکی لیکس کے خلاف استعمال کئے جانے والے تمام ہتھکنڈے ان کے عزائم اور ارادوں کے راستے میں حائل نہیں ہو سکتے۔ مزید یہ کہ وہ اسی طرح خفیہ امریکی سفارتی دستاویزات کو منظر عام پر لاتے رہیں گے۔
جولیان آسانج کی والدہ کرسٹین آسانج اس وقت لندن میں موجود ہیں، جہاں ان کا بیٹا سات دسمبر سے زیر حراست ہے۔ کرسٹین آسانج کی اپنے بیٹے سے ابھی تک ملاقات تو نہیں ہو سکی ہے لیکن ان دونوں کے درمیان دس منٹ تک ٹیلیفوں پر بات چیت ہوئی۔ اس دوران جولیان نے اپنی والدہ کو بتایا کہ انہیں ایک خاص قسم کی جیل میں رکھا گیا ہے، جہاں وہ بالکل تنہا ہیں اور انہیں کسی دوسرے قیدی سے رابطہ کرنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔ ان کے وکلاء کی جانب سے ضمانت پر رہائی کی پہلی درخواست اِس بناء پر مسترد کی جا چکی ہے کہ آسانج فرار ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل