’ٹرمپ بچے کے مانند ہیں‘ چینی اخبار
12 دسمبر 2016خبر رساں ادارے اے پی نے بتایا ہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ’ایک چین‘ کی پالیسی پر نظر ثانی کے عندیے پر بیجنگ حکومت نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بارہ دسمبر بروز پیر کو چین کے ایک سرکاری اخبار نے تائیوان سے سفارتی تعلقات میں بہتری کے حوالے سے ٹرمپ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان پر رد عمل میں کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ ایک بچے کے مانند بے خبر‘ ہیں۔
ٹرمپ اور تائیوانی صدر کی گفتگو، چین کو تشویش لاحق
بیجنگ سے ’مثبت ڈائیلاگ‘ ضروری ہیں، نئی تائیوانی صدر
چین اور تائیوان کے صدور کی چھ دہائیوں میں پہلی ملاقات
گلوبل ٹائمز نامی اس اخبار کے ایک اداریے میں لکھا گیا ہے کہ بیجنگ حکومت کو ون چائنا پالیسی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔ یہ امر اہم کے تائیوان کا معاملہ بیجنگ حکومت کے لیے انتہائی حساس سمجھا جاتا ہے۔
چینی حکومت اسے خود سے ٹوٹا ہوا صوبہ قرار دیتی ہے جبکہ اس علاقے کی خودمختار اور آزاد تشخص کے حوالے سے کسی اقدام کو چینی سالمیت کے خلاف قرار دیتی ہے۔ اس تناظر میں بیجنگ کے عالمی سطح پر اپنا مؤقف واضح کر رکھا ہے۔
سن 1979 میں امریکی صدر جمی کارٹر کے دور میں واشنگٹن حکومت نے ’ایک چین‘ کی پالیسی پر عمل شروع کر دیا تھا۔ تاہم ٹرمپ نے دو دسمبر کو تائیوان کی خاتون صدر سے ٹیلی فون پر گفتگو کر کے امریکا کی اس عشروں پرانی پالیسی سے بظاہر اختلاف کیا تھا۔
سن 1979 کے بعد کسی بھی امریکی صدر یا نومنتخب صدر کا تائیوانی صدر کے ساتھ یہ پہلا رابطہ تھا۔ تاہم تب چین نے اِس رابطے کو غیر اہم قرار دے دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے دن ایک نشریاتی پروگرام میں کہا کہ اگر چین تجارتی اور دیگر معاملات پر امریکا کو رعایات نہیں دیتا تو امریکا کی ون چائنا پالیسی پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ اگرچہ امریکا اور تائیوان کے مابین سن انیس سو اناسی سے باقاعدہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں لیکن امریکا تائیوان کو اسلحہ فراہم کرنے والا ایک اہم ملک ہے جبکہ خطے میں ان دونوں ممالک کو اہم اتحادی تصور کیا جاتا ہے۔