ٹرمپ ناسمجھ اور ناشکرے ہیں، عمران خان
3 جنوری 2018پاکستان کی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے امریکی صدر سے کہا ہے ک وہ اس حوالے سے وضاحت کریں کہ ایک دو ہزار حقانی نیٹ ورک کے کارکن، جو بقول امریکی صدر کے پاکستان میں چھپے بیٹھے ہیں، وہ کس طرح انتہائی جدید اسلحے سے لیس امریکی فوج کی کامیابی میں میں حائل ہیں۔
’میرا نام خان ہے اور میں دہشت گرد نہیں‘
’نریندر مودی ابھی تک اپنی نسل پرستانہ سوچ سے باہر نہیں نکل سکے‘
ٹرمپ کے بیان نے پاکستانیوں کو تکلیف پہنچائی، عمران خان
’پاکستان ’دہرا کھیل‘ کھیل رہا ہے، امریکا کا الزام
عمران خان نے اپنے جوابی ٹویٹس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان امریکی اتحادی ہے۔ عمران خان نے واضح کیا کہ وہ پہلے دن سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی شمولیت کی مخالفت کرتے چلے آ رے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین نے کہا کہ اس جنگ میں شرکت کر کے پاکستان کو جو سبق حاصل ہوا ہے، وہ یہ ہے کہ کم مدتی مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے کبھی کسی دوسرے کے ہاتھ میں کھلونا نہیں بننا چاہیے۔ عمران خان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ کے بیان پر پاکستانی حکومتی اہلکار بھی اپنی بیان بازی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
عمران خان کے جوابی ٹویٹس کو امریکی صدر کی جانب سے نئے سال کے موقع پر پاکستان کے خلاف کیے جانے والے ٹویٹس کا جواب قرار دیا گیا ہے۔ اپنے ٹویٹس میں سابق کرکٹر نے کہا کہ پاکستان پر دہشت گردوں کی حمایت جاری رکھنے کا الزام لگانے سے جہاں ڈونلڈ ٹرمپ کی ناسمجھی سامنے آئی ہے وہاں اُن کے ناشکرگزار ہونے کا بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے وقار کو اس بیان سے شدید دھچکا پہنچا ہے اور یہ افسوس ناک ہے کہ امریکا اپنے ناکامی کے لیے اسلام آباد حکومت کو قربانی کا بکرا بنانا چاہتا ہے۔ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکا نے نادانی میں اربوں ڈالر پاکستان کو دیے اور جواب میں واشنگٹن حکومت کو کچھ حاصل نہیں ہوا ہے۔ اس دوران پاکستانی حکومت کی سکیورٹی میٹنگ میں واضح کیا گیا کہ صدر ٹرمپ کے بیانات اُن کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن اور وزیر دفاع جیمز میٹس کے اسلام باد میں دیے گئے بیانات سے مطابقت نہیں رکھتے۔