’ٹرمپ نے اسد کو قتل کرنے کا کہا‘ سچ کیا اور جھوٹ کیا؟
5 ستمبر 2018خبر رساں ادارے روئٹرز نے اسرائیلی انٹیلی جنس منسٹر اسرائیل کاٹس کے حوالے سے آج بدھ پانچ ستمبر کو بتایا کہ انہیں ایسا علم کبھی بھی نہیں تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کبھی شامی صدر بشار الاسد کو ہلاک کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
واٹر گیٹ رپورٹر باب ووڈورڈ کی نئی کتاب Fear: Trump in the White House میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اپریل سن دو ہزار سترہ میں شامی شہریوں پر کیمیکل حملوں کے بعد ٹرمپ نے اپنے وزیر دفاع سے کہا تھا کہ وہ بشار الاسد کو قتل کروا دیں۔
اس کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزیر دفاع جیمز میٹس نے تب ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کیا تھا لیکن جب شام میں امریکی فضائی کارروائیوں کی منصوبہ سازی کی گئی تو دانستہ طور پر محدود پیمانے پر گولہ باری کی گئی، جس سے بشار الاسد کو خطرات لاحق نہ ہوئے۔
دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹس سے منسوب یہ بیانات گھڑے گئے ہیں۔ ادھر وزیردفاع میٹس نے بھی ووڈورڈ کی اس کتاب کو رد کرتے ہوئے کہا ہے یہ خبریں بے بنیاد ہیں۔
ادھر اسرائیلی منسٹر اسرائیل کاٹس نے تل ابیب کے ایف ایم 103 سے گفتگو میں کہا، ’’میں ایسی ہدایات کے بارے میں علم نہیں رکھتا۔ ویسے وہ (ٹرمپ) بھی ان سے انکار کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اسد کو حکومت سے الگ کرنے کی خاطر اسرائیل کوئی اقدام نہیں کر رہا ہے۔ کاٹس کے مطابق اس تناطر میں اسرائیل اور امریکا کے مابین مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور کوئی بھی فیصلہ مشترکہ طور پر ہی کیا جائے گا۔
شام کی سات سالہ خانہ جنگی کے دوران اسرائیلی فوج ہمسایہ ملک شام میں کئی مرتبہ فضائی کارروائیاں کر چکی ہے، جن میں مبینہ طور پر ایران اور لبنانی حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ امر اہم ہے کہ بشار الاسد کے گھرانے کی حکومت میں دمشق حکومت کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہمیشہ ہی سرد رہیں ہیں۔
ع ب / ا ع/ خبر رساں ادارے