ٹرمپ نے ایران پر ’جوابی حملوں کی منظوری دی، پھر منسوخ کر دی‘
21 جون 2019امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے جمعہ اکیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر نے مبینہ طور پر ایران کے خلاف 'جوابی حملوں‘ کا یہ حکم دے تو دیا تھا لیکن پھر امریکی کانگریس کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد انہوں نے فوری طور پر یہ حکم منسوخ بھی کر دیا۔
امریکی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق صدر ٹرمپ نے تہران کے خلاف عسکری کارروائیوں کا یہ حکم خلیج ہرمز کے علاقے میں ایک امریکی ڈرون طیارے کے مار گرائے جانے کے بعد دیا تھا۔ یہ امریکی ڈرون فضا میں بہت اونچی پرواز کر رہا تھا اور ان حملوں کی سفارش مبینہ طور پر پینٹاگون نے کی تھی۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کل جمعرات بیس جون کو امریکی صدر نے ایران کی طرف سے امریکی ڈرون مار گرائے جانے کے بعد پہلے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ یہ انکشاف نہیں کریں گے کہ اس واقعے پر امریکا کا عسکری رد عمل کیا ہو گا۔ اسی لیے انہوں نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں اس بارے میں سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا تھا، ''آپ کو پتہ چل جائے گا۔‘‘
امریکی طیارے حملوں کے لیے فضا میں تھے
امریکی میڈیا نے لکھا ہے کہ ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد امریکی جنگی طیارے مبینہ طور پر ایران کے خلاف حملوں کے لیے فضا میں بلند بھی ہو گئے تھے اور امریکی نیوی کے بحری جہاز بھی حرکت میں تھے مگر تب تک حملوں کے صدارتی حکم پر عمل ابھی شروع نہیں ہوا تھا۔
ایک امریکی اہلکار کے مطابق ان حملوں کے لیے بطور ہدف چنے گئے مقامات میں ریڈار تنصیبات اور میزائلوں کی بیٹریاں بھی شامل تھیں۔
اس سلسلے میں امریکی شہری ہوا بازی کے حکام نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ امریکا کی فیڈرل ایوی ایشن ایجنسی نے ملکی فضائی کمپنیوں کو اس موقع پر یہ حکم بھی دے دیا تھا کہ تب وہ خلیج عمان کے علاقے کے اوپر فضا میں داخل نہ ہوں۔ اس کی وجہ کے طور پر 'خطرناک حالات‘ کی اصطلاح استعمال کی گئی تھی۔
ایران کے پاس ناقابل تردید شواہد
ایران نے خلیج عمان کی فضا میں امریکا کا جو ڈرون مار گرایا تھا، اس کے بارے میں آج جمعے کے روز تہران میں حکام کی طرف سے یہ بھی کہا گہا کہ ان کے پاس اس امر کے 'ناقابل تردید شواہد‘ موجود ہیں کہ ایران نے امریکا کا گلوبل ہاک طرز کا ایک ڈرون مار گرایا ہے۔
ایرانی ذرائع کے مطابق اس ڈرون طیارے کو ایرانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر مار گرایا گیا تھا اور اس کی مالیت تقریباﹰ 130 ملین ڈالر یا 115 ملین یورو کے برابر تھی۔
ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بتایا کہ چونکہ اس ڈرون کو ایرانی فضائی حدو دکی خلاف ورزی کرنے پر گرایا گیا تھا، اس لیے اس کے کچھ حصے ایرانی سمندری حدود میں بھی گرے تھے، جنہیں سمندر سے نکالا جا چکا ہے۔
م م / ع ح / روئٹرز، اے پی، اے ایف پی