ٹرمپ کا چاند اور مریخ پر انسان بھیجنے کا اعلان
12 دسمبر 2017امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز امریکی خلائی ادارے ناسا کو جاری کی گئی پالیسی ہدایات میں کہا ہے کہ ناسا ’خلا میں تحقیق و تلاش کے امریکی پروگرام‘ پر پھر سے توجہ مرکوز کرے۔
مریخ پر ’آلو‘ اگائے جا سکتے ہیں
خلاء میں ’سولر فلیئرز‘ کے باعث زمین پر بجلی کا نظام متاثر
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ان اقدامات سے ’ایک طویل المدتی تحقیقی مشن کے لیے سن 1972 کے بعد پہلی مرتبہ امریکی خلانوردوں کو دوبارہ چاند پر بھیجا جائے گا‘۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کو چاند اور مریخ سے متعلق مشن دوبارہ شروع کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے ٹرمپ کا مزید کہنا تھا، ’’اس مرتبہ ہم (چاند پر) نہ صرف امریکی جھنڈا گاڑیں گے اور اپنے نقش قدم چھوڑیں گے بلکہ ہم ایک ایسی بنیاد بھی رکھیں گے جو بعد ازاں مریخ کی جانب مشن اور ممکنہ طور پر کسی دن اس سے دور کی کسی دنیا تک رسائی کی راہ بھی ہموار کر دے گی۔‘‘
یہ امر بھی اہم ہے کہ دسمبر سن 1972 میں اپالو 17 نامی مشن کے بعد سے اب تک چاند پر کوئی اور مشن نہیں بھیجا گیا۔ علاوہ ازیں اب تک چاند کی سطح پر قدم رکھنے والے تمام بارہ خلا نورد امریکی شہری تھے۔
ٹرمپ سے قبل بھی ان کے پیش رو امریکی صدور چاند اور مریخ پر مشن بھیجنے کے اعلانات کرتے رہے ہیں تاہم بجٹ کے مسائل کے باعث ان منصوبوں کو عملی شکل نہیں دی جا سکی تھی۔
وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ناسا کے لیے تازہ پالیسی ہدایات جاری کیے جانے کی اس تقریب میں کئی موجودہ اور سابقہ امریکی خلابازوں نے بھی شرکت کی۔ ان میں چاند پر قدم رکھنے والے دوسرے خلانورد بزَ الڈرین کے علاوہ اپالو 17 مشن میں شامل خلاباز اور سابق امریکی سینیٹر ہیریسن جیک شمٹ بھی شامل تھے۔
جیک شمٹ کی موجودگی میں ٹرمپ نے کہا، ’’آج ہم عہد کرتے ہیں کہ وہ چاند پر قدم رکھنے والے آخری امریکی نہیں ہوں گے اور ہم چاند کے علاوہ دیگر سیاروں پر بھی امریکی جھنڈا نصب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘
صدر ٹرمپ نے ناسا کو جاری کردہ ان ہدایات میں یہ بھی کہا ہے کہ امریکی خلائی ادارہ دیگر ممالک اور نجی ملکیت میں شروع کردہ خلائی پروگراموں سے بھی تعاون کرے گا۔