ٹرمپ کی مالیاتی پالیسیاں امریکی معیشت میں ’بے یقینی کی وجہ‘
12 جولائی 2017امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے بدھ بارہ جولائی کے روز ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق فیڈرل ریزرو کی خاتون سربراہ جینیٹ ژیلن (Janet Yellen) نے آج صبح امریکی کانگریس میں ہر چھ ماہ بعد دیے جانے والے اپنے ایک حلفیہ بیان میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ فیڈرل ریزرو کی طے کردہ مرکزی شرح سود میں آئندہ بتدریج اضافہ ہو گا اور مستقبل میں امریکی معیشت میں ترقی کی شرح اور روزگار کے مواقع میں اضافہ بھی دیکھنے میں آئے گا۔
تاہم امریکا میں مالیاتی شعبے کی اس طاقتور ترین خاتون نے کانگریس کو یہ بھی بتایا کہ ساتھ ہی یہ بات بھی تاحال غیر واضح ہے کہ مستقبل قریب میں امریکی معیشت میں کس طرح کی صورت حال دیکھنے میں آئے گی۔
فیڈرل ریزرو کی چیئر وومن نے ارکان کانگریس کو ایک سماعت کے دوران بتایا، ’’صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سرکاری اخراجات میں ممکنہ کمی کے جو اعلانات کر رکھے ہیں اور ٹرمپ انتظامیہ کی دیگر مالیاتی پالیسیاں بھی امریکی معیشت میں پائی جانے والی موجودہ بے یقینی کی وجوہات میں شامل ہیں۔‘‘
جینیٹ ژیلن نے امریکی پارلیمان کی ایک کمیٹی کے سامنے اپنے ششماہی بیان میں مزید کہا کہ اس وقت امریکا میں افراط زر کی شرح 1.4 فیصد ہے جبکہ مرکزی بینک کا ہدف یہ ہے کہ یہ شرح دو فیصد کے قریب تک ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور بڑا سوال یہ بھی ہے کہ آیا امریکی معیشت میں افراط زر کی یہ شرح بالآخر فیڈرل ریزرو کی خواہش کردہ دو فیصد کی شرح کے قریب تک لائی جا سکے گی۔
امریکی فیڈرل ریزرو بینک سے بنگلہ دیش کے 100 ملین ڈالر غائب
امریکی وفاقی بینک کی نئی سربراہ خاتون
ژیلن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ امریکی مرکزی بینک کے پاس ریاستی بانڈز کی صورت میں جو بے تحاشا مالی وسائل موجود ہیں، ان میں بتدریج کمی جلد ہی شروع کر دی جائے گی۔
امریکی فیڈرل ریزرو بینک نے اپنے پاس ریاستی ضمانتوں کے ساتھ جاری کیے گئے جو مالیاتی مچلکے یا اسٹیٹ سکیوریٹیز جمع کر رکھی ہیں، ان کی مجموعی مالیت چار کھرب ڈالر سے زائد بنتی ہے۔
امریکا میں بنگلہ دیشی شہری کو تیس برس کی سزائے قید
بنگلہ دیشی شہری، نیویارک کی فیڈرل ریزرو بلڈنگ تباہ کرنے کی کوشش میں گرفتار
جینیٹ ژیلن، جن کا امریکی کانگریس میں ملکی مرکزی بینک کی سربراہ کے طور پر بدھ کے روز دیا جانے والا بیان غالباﹰ ان کا ایسا آخری ششماہی بیان بھی ہو سکتا ہے، نے کہا کہ فیڈرل ریزرو کھربوں مالیت کے ان ریاستی بانڈز کے ایک حصے کو بیچتے ہوئے ان کے مجموعی حجم میں کمی کا عمل اسی سال شروع کر دے گا۔