ٹریفک حادثات میں سب سے زیادہ ہلاکتیں بھارت میں
25 ستمبر 2018ماہرین کا کہنا ہے کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے اس دوسرے سب سے بڑے ملک میں اتنی زیادہ انسانی ہلاکتیں بہت باعث تشویش ہیں، وہ بھی ایسی وجوہات کے سبب جن سے بچا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف یہ بھی ایک تکلیف دہ حقیقت ہے کہ اگر حکمرانوں نے اس صورت حال کے تدارک کے لیے نتیجہ خیز اقدامات نہ کیے، تو ان ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھتی جائے گی۔
بھارت میں آج تک پیش آنے والے بد ترین ٹریفک حادثات میں سے ایک اسی مہینے یعنی ستمبر میں دیکھنے میں آیا، جس میں 61 افراد ہلاک ہو گئے۔ ان میں 10 بچے بھی شامل تھے۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا، جب گنجائش سے بہت زیادہ مسافروں کو لے کر جانے والی ایک بس جنوبی ریاست تلنگانہ میں ایک کھائی میں جا گری۔
ناقابل فہم بات یہ بھی ہے کہ یہ حادثہ اس ریاست میں ایک ایسی سڑک پر پیش آیا، جہاں ماضی میں بھی کم از کم 11 حادثات پیش آ چکے تھے، جن میں مجموعی طور پر کم از کم 50 افراد مارے گئے تھے۔ سوال یہ ہے کہ بھارتی حکام نے اس صورت حال کا حل کیا نکالا ہے؟
اس بارے میں حیدر آباد شہر میں روڈ سیفٹی اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ٹی کرشنا پرشاد نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’ہمارا المیہ یہ ہے کہ بھارت میں شاہراہوں کو محفوظ بنانے کے لیے کی جانے والی کوششیں اتنی کم ہیں کہ وہ نہ ہونے کے برابر ہیں۔‘‘
کئی ماہرین کی شکایت یہ ہے کہ بھارت میں سڑکوں پر حادثات اور ان میں انسانی جانوں کے ضیاع کے حوالے سے ایک بڑی رکاوٹ یہ بھی ہے کہ ملکی شاہراہوں کے انتظام کا نظام بھی بہت پیچیدہ ہے۔
شاہراہوں کی تعمیر اور ان کے انتظام سے متعلق ضابطوں پر نگاہ رکھنے والے ایک بھارتی ماہر سنجے کمار سنگھ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ہمارے ہاں سڑکوں پر مہلک حادثات پر قابو پانے کا مسئلہ اس لیے بھی حل نہیں ہوا کہ پورے ملک میں کوئی ایک بھی مخصوص سرکاری ادارہ ایسا نہیں، جو ان حادثات کی روک تھام کا ذمے دار ہو۔ اس حوالے سے مرکزی اور ریاستی سطحوں پر قانون سازی کا شدید فقدان بھی ہے۔‘‘
سنجے کمار سنگھ نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ’’بھارت کو ٹریفک حادثات میں انسانی ہلاکتوں کی تعداد کم کرنے کے لیے فوری طور پر ایک جامع پروگرام کی ضرورت ہے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا، تو 2025ء تک ملک میں سڑکوں پر حادثات میں انسانی اموات کی سالانہ تعداد مزید اضافے کے ساتھ ڈھائی لاکھ کی حد بھی پار کر جائے گی۔‘‘
بھارت میں ٹریفک حادثات کا مسئلہ کس حد تک فوری توجہ کا متقاضی ہے، اس کا اندازہ ان حکومتی اعداد و شمار سے بھی لگایا جا سکتا ہے، جو کم پریشان کن نہیں ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں ہر منٹ میں ایک روڈ ایکسیڈنٹ ہوتا ہے۔ ہر چار منٹ بعد کوئی نہ کوئی بھارتی شہری کسی نہ کسی ٹریفک حادثے میں مارا جاتا ہے اور ان حادثات کی بڑی وجوہات میں شراب پی کر گاڑی چلانا بھی شامل ہے۔
بھارت میں سڑکوں، گاڑیوں اور مہلک حادثات ہی کے حوالے سے یہ حقیقت بھی آنکھیں کھول دینے والی ہے کہ اس ملک میں سڑکوں پر چلائی جانے والی گاڑیوں کی کل تعداد دنیا بھر میں زیر استعمال گاڑیوں کا محض قریب دو فیصد بنتی ہے۔ لیکن دنیا بھر میں سالانہ جتنے بھی انسان ٹریفک حادثات میں مارے جاتے ہیں، ان میں سے 12 فیصد سے زیادہ بھارتی ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کا سڑکوں اور شاہراہوں کا نیٹ ورک دنیا کا سب سے غیر محفوظ نیٹ ورک ہے۔
مرلی کرشنن / م م / ا ب ا