ٹک ٹا ک نے امریکا میں 380000 منافرت انگیزویڈیوز ہٹا دیے
21 اگست 2020ٹک ٹا ک نے نفرت انگیز تبصروں کے خلاف اپنی پالیسی کی بنیاد پر64 ہزار تبصروں کو بھی حذ ف کردیا ہے۔ ان قابل اعتراض مواد میں مبینہ طورپرنسلی ہراسانی اور غلامی نیز ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والے تبصرے شامل تھے۔
ٹک ٹاک امریکا کے سیفٹی کے سربراہ ایرک ہان نے اپنے ایک بلاگ میں اس اقدام کی اطلاع دیتے ہوئے لکھا ”ہمارا مقصد ٹک ٹاک پر سے نفرت کو ختم کرنا ہے۔ یہ تعداد منافرت انگیز مواد یا رویے کے ہر عمل کے خلاف صد فیصد کامیابی کو ظاہر نہیں کرتے ہیں تاہم یہ اس طرح کے رویے کے خلاف کارروائی کرنے کی ہماری عہد بندی کو اجاگر ضرورکرتے ہیں۔"
اس چینی ایپ کی مالک بائٹ ڈانس نامی کمپنی نے کہا کہ اس نے ایسے مواد کے خلاف کارروائی کی ہے جو نسلی بنیادوں پر ہراساں کرنے والے تھے اور جن میں ہولوکاسٹ اور غلامی جیسے 'پرتشدد سانحوں‘ کا انکار کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ مختصر ویڈیوفارمیٹ والا یہ ایپ ان دنوں امریکا میں سخت جانچ کے دائرے میں ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے دنوں کہا تھا کہ ٹک ٹاک نے امریکا کی 'قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور معیشت‘ کے لیے خطرہ پیدا کردیا ہے۔ اس ایپ پر امریکی یوزرس کے ڈیٹا چینی حکام کو فراہم کرنے کے الزامات بھی عائد کیے گئے تھے۔ ٹک ٹاک نے تاہم ان تمام الزامات کی تردید کی تھی۔
صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکیوٹیو آرڈر جاری کرکے بائٹ ڈانس کمپنی کو حکم دیا تھا کہ وہ ایک مقررہ مدت کے اندر امریکا میں اپنے ایپ کو بند کردے۔ امریکی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکرو سافٹ نے ٹک ٹاک کوخریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا اور صدر ٹرمپ نے اس کی منظوری بھی دے دی ہے۔ ٹیکنالوجی کی ایک اور معروف کمپنی اوریکل نے بھی اس چینی ایپ کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
بائٹ ڈانس نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ”ٹک ٹاک نے نہ تو کبھی کسی امریکی یوزر کا ڈیٹا چینی حکومت کو فراہم کیا ہے اور اگر ایسا کرنے کو کہا گیا تب بھی وہ ایسا نہیں کرے گی۔ اس سلسلے میں تمام طرح کی باتیں بلا وجہ کی جارہی ہیں اور یہ صریحا ً جھوٹ پر مبنی ہیں۔"
خیال رہے کہ امریکا اورچین کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی اور اقتصادی کشیدگی کے درمیان صدر ٹرمپ نے الزام لگایا تھا کہ ٹک ٹاک امریکی انتظامیہ کے ملازمین کے نقل و حمل پر نگاہ رکھتی ہے اور کارپوریٹ جاسوسی کا کام کرتی ہے۔ امریکا ایک اور چینی ایپ وی چیٹ پر بھی پابندی عائد کرنے کے احکامات جاری کرچکا ہے۔ چین نے ٹک ٹاک کے معاملے میں امریکی فیصلے کو'ڈیجیٹل گن بوٹ ڈپلومیسی‘ قرار دیا تھا۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)