ٹیلی کوم سکینڈل: وزیر اعظم کو ملوث کرنا ’شرمناک‘، سونیا گاندھی
24 نومبر 2010بھارتی سیاست میں سب سے زیادہ طاقتور شخصیت تصورکی جانے والی سونیا گاندھی کی طرف سےاس تازہ بیان کے بعد ایسی تمام تر افواہیں دم توڑ گئی ہیں کہ ٹیلی کوم سکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی خبروں کے بعد منموہن سنگھ کو مستعفی ہونے کا کہا جا سکتا ہے۔
بھارتی تاریخ کے سب سے بڑے مالی فراڈ کیس کی وجہ سے وزیراعظم منموہن سنگھ کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس معاملے کو لے کر بھارتی اپوزیشن جماعتیں نو نومبرسے پارلیمانی کارراوئیوں میں خلل ڈال رہی ہیں۔ کانگریس پارٹی کے سن2004ء میں اقتدارمیں آنے کے بعد اس کے لئے سب سے بڑی مشکل اسی سکینڈل کو قرار دیا جا رہا ہے۔
سابق وزیر ٹیلی مواصلات اے راجا پر الزام ہے کہ 2007ء میں انہوں نے 2G موبائل لائسنس مارکیٹ کے مقابلے میں کم داموں میں فروخت کرکے قومی خزانے کو 40 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا تھا۔ اگرچہ اس سکینڈل کی مناسب تحقیقات کروانے کے اپوزیشن جماعتیں کافی زیادہ مطالبہ کر رہی ہیں تاہم موجودہ سیاسی اتحاد کو اس سے کوئی خاص خطرہ نہیں ہے۔
کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی نے ڈاکٹر منموہن سنگھ کا دفاع کرتے ہوئے کہا،’ میرے خیال میں یہ شرمناک ہے کہ ملکی وزیراعظم کو اس طریقے سے تنقید کا نشانہ بنایا جائے۔‘ اس سکینڈل میں وزیراعظم کو مبینہ طور پر ملوث کرنے کے بعد سونیا گاندھی نے پہلی مرتبہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ منموہن سنگھ کس طرح کے انسان ہیں۔
ٹیلی کوم سکینڈل کے منظرعام پر آنے کے ایک ہفتے بعد ہی مواصلات کے وزیر اے راجا سے استعفی طلب کر لیا گیا تھا۔ سونیا گاندھی کے مطابق وہ پر اعتماد ہیں کہ یہ معاملہ جلد ہی طے پا جائے گا۔ وزیراعظم منموہن سنگھ پرالزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس کیس کے معاملے میں انہوں نے فوری طور پردرست اقدامات اٹھانے کے بجائے ٹال مٹول کیا۔
اپوزیشن جماعتوں کا مؤقف ہے کہ اس کیس کے حوالے سے وزیر اعظم نے اپنے اتحاد کو بچانے کے لئے فوری ایکشن نہیں لیا۔ خیال رہے کہ اے راجا تامل ناڈو کی ایک چھوٹی سی سیاسی پارٹی DMK کے ممبر ہیں، جومرکزی حکومت میں کانگریس کی اتحادی جماعت ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین