پاناما کینال پر ٹرمپ کے متنازعہ بیان کے خلاف احتجاج
25 دسمبر 2024پاناما میں مظاہرین نے منگل کے روز امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تجویز کے خلاف احتجاج کیا کہ امریکی حکومت پاناما کینال کو دوبارہ اپنے کنٹرول میں لے سکتی ہے۔
حال ہی میں ٹرمپ نے پاناما کینال میں جہاز رانی کی فیس کے بارے میں شکایت کی تھی اور انہوں نے اسے "بہت زیادہ" شپنگ فیس قرار دیا تھا۔ انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ اگر اس فیس میں کمی نہیں کی جاتی ہے، تو اس نہر کو امریکہ کنٹرول میں "واپس" کر دیا جانا چاہیے۔
’پاناما پیپرز‘ فرینکفرٹ میں ڈوئچے بینک پر چھاپے
ان کے اسی بیان پر پاناما میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔
ہم احتجاج کے بارے میں مزید کیا جانتے ہیں؟
بہت سے مظاہرین پاناما میں امریکی سفارت خانے کے باہر جمع ہوئے اور "ٹرمپ، جانور، نہر کو اکیلا چھوڑ دو" جیسے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے جو بینرز اٹھا رکھے تھے، ان پر لکھا تھا، "ڈونلڈ ٹرمپ پاناما کے کھلے دشمن ہیں۔"
الیکشن جیتا تو ترکی میں سوئز جیسی نہر بنے گی، صدر ایردوآن
واضح رہے کہ امریکہ نے پاناما کینال کی تعمیر میں سب سے زیادہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اور تقریباﹰ اسی نے اسے مکمل بھی کیا۔ اس کی تعمیر کے بعد کئی دہائیوں تک اس نہر کا انتظام و انصرام بھی واشنگٹن کے اختیار میں تھا۔ امریکہ نے بعد میں سن 1999 میں کینال کا مکمل کنٹرول پاناما کو منتقل کر دیا تھا۔
ایک تعمیراتی یونین کے رہنما ساؤل مینڈیز، جنہوں نے ٹرمپ کے بیان کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا تھا، نے کہا، "پاناما ایک خودمختار علاقہ ہے اور اس کی نہر، پاناما کی ملکیت ہے۔"
پاناما کینال کی توسیع، عظیم تعمیراتی منصوبہ
مینڈیز نے مزید کہا، "ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کا سامراجی فریب پاناما میں ایک سینٹی میٹر زمین پر بھی دعویٰ نہیں کر سکتا۔"
واضح رہے کہ پاناما کے صدر ہوزے راؤل ملینو نے اس سے ایک روز قبل ٹرمپ کے بیان کے رد عمل میں کہا تھا کہ نہر کا "ہر مربع میٹر" پاناما کا ہے اور اس کی حیثیت "ناقابل گفت و شنید" ہے۔ اسی بیان کے بعد ٹرمپ کے خلاف مظاہرے ہوئے ہیں۔
منگل کے روز ہی وسطی اور جنوبی امریکی ممالک پر مشتمل تنظیم 'بولیویرین الائنس فار دی پیپلز آف اور امریکہ' (اے ایل بی اے) نے ٹرمپ کے تبصروں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور پاناما کی "خودمختاری، علاقائی سالمیت اور خود ارادیت" کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ پاناما اس بلاک کا رکن نہیں ہے، جو وینزویلا کے دارالحکومت کراکس میں واقع ہے۔
ٹرمپ نے پاناما کینال پر کیا کہا؟
ہفتے کے روز ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈيا پلیٹ فارم ٹروتھ پر ایک پوسٹ میں اس بات پر اصرار کیا تھا کہ یا تو پاناما جہاز رانی کی فیس کم کرے یا پھر وہ نہر کو امریکہ کے حوالے کر دے۔
ان کا کہنا تھا، "ہماری بحریہ اور تجارت کے ساتھ انتہائی غیر منصفانہ اور غیر عادلانہ سلوک کیا جاتا ہے۔ پاناما کی طرف سے وصول کی جانے والی فیس مضحکہ خیز ہے۔"
پاناما اپنی نہر استعمال کرنے والی کشتیوں اور بحری جہازوں کے لیے ٹیرف وصول کرتا ہے، جس کی فیس سائز اور مقصد کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔
تاہم ٹرمپ نے نہر کے ارد گرد مبینہ چینی اثر و رسوخ کے خلاف بھی خبردار کیا۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے حال ہی میں یہ بھی کہا تھا کہ واشنگٹن گرین لینڈ جزیرے کی ملکیت اور اس پر کنٹرول حاصل کر سکتا ہے، جس پر پیر کے روز گرین لینڈ نے بطور ردعمل کہا کہ یہ "فروخت کے لیے نہیں ہے۔"
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ای ایف ای)