پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ ختم کرنے کا اعلان
8 نومبر 2016بھارتی حکومت نے اپنے مالیاتی نظام میں سے زیادہ بڑھے یا زیادہ قدر والے نوٹ نکالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آج کے بعد بھارتی حکومت پانچ سو یا پھر ایک ہزار روپے کے نوٹ چھاپنا بند کر دے گی۔ بھارتی حکومت کے اس حیران کر دینے والے اقدام کا مقصد ایسے اربوں نوٹوں کو دوبارہ بینک مارکیٹ میں لانا ہے، جو لوگوں نے جمع کر رکھے ہیں۔
امیروں کی دولت، سونا اور مہنگی پینٹگز سوئس بینکوں میں
یاد رہے کہ اب ان بڑے نوٹوں سے کچھ بھی نہیں خریدا جا سکے گا۔ اب یہ نوٹ صرف بینک میں ہی واپس کیے جا سکیں گے اور لوگوں کو ہر حال میں جمع کی گئی رقم واپس مارکیٹ میں لانا پڑے گی۔ ماہرین کے مطابق بڑے نوٹوں کو اسمگل کرنا اور انہیں جمع کر کے چھپانا آسان ہوتا ہے جبکہ چھوٹے نوٹ زیادہ ہوتے ہیں اور انہیں اسمگل کرنے میں بھی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بھارت حکومت نے جلد ہی دو ہزار کے نوٹ جاری کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
آج قوم سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا تھا، ’’غربت کے خاتمے میں کالا دھن اور کرپشن سب سے بڑے مسائل ہیں۔‘‘
تجزیہ کاروں کے مطابق سن 2014ء میں اقتدار میں آنے سے پہلے قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے اربوں ڈالر واپس ملکی مالیاتی نظام میں لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن مودی سرکار اپنے اس وعدے کو پورا کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔
گزشتہ برس بھارتی حکومت نے کالے دھن کو سفید بنانے کے لیے ایک مہم شروع کی تھی، جس کے تحت کالا دھن رکھنے والے افراد کو ٹیکس میں خصوصی رعایت فراہم کی گئی تھی جبکہ کالا دھن رکھنے والے افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی نہ کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اس طرح حکومت نے دس ارب ڈالر جمع کیے ہیں۔
ایک امریکی تھینک ٹینک کے مطابق سن 2002 سے لے کر سن 2011 تک بھارت سے 344 بلین ڈالر بیرون ملک بھیجے گئے تھے۔ چند ماہرین کے مطابق بھارت میں نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے یہ اب تک کا سب سے بڑا اور اہم اعلان کیا گیا ہے۔ ریونیو سیکریٹری ہس مکھ ادھیا کے مطابق، ’’یہ کالے دھن پر ایک سرجیکل اسٹرائیک ہے۔‘‘
بھارت میں ’کالے دھن‘ کو جائز قرار دینے کی حکومتی مہم