پاک افغان سرحد پر لڑائی روک دی گئی، طالبان حکومت
19 مارچ 2024طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایا،''صورتحال پرسکون ہے، لڑائی رک گئی ہے۔‘‘
پیر 18 مارچ کو پاکستان کی طرف سے علی الصبح افغانستان کے صوبوں پکتیکا اور خوست صوبوں کے سرحدی علاقوں میں حملے کیے۔
اسلام آباد نے کہا کہ اس نے اُن عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا ہے جو اس کی سرزمین پر حالیہ حملے کے ذمہ دار تھے، لیکن طالبان حکام نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے ہونے والی اس بمباری میں آٹھ شہری، جن میں تمام خواتین اور بچے شامل ہیں، مارے گئے۔
افغانستان کی وزارت دفاع نے کہا کہ اس کی فورسز نے سرحد کے ساتھ پاکستانی فوجی چوکیوں کو ''بھاری ہتھیاروں‘‘سے نشانہ بناتے ہوئے جوابی کارروائی کی، جس کے بعد دونوں طرف سے سرحد پار شدید جھڑپوں کی اطلاع تھی۔
پاکستان کے سرحدی ضلع کرم میں ایک سینیئر پولیس افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغان سکیورٹی فورسز نے علاقے کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا۔ اس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا،''اس کے نتیجے میں، تین سکیورٹی پوسٹس اور شہریوں کے پانچ مکانات کو جزوی نقصان پہنچا اور چار سکیورٹی اہلکاروں سمیت نو افراد زخمی ہوئے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا،''آج سرحد پر خاموشی ہے اور سکیورٹی فورسز نے اپنی پوزیشنس دوبارہ مضبوط کر لی ہیں۔‘‘
دوہزار اکیس میں طالبان حکومت کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
اسلام آباد نے کابل پر دوبارہ بر سراقتدار آنے والے طالبان کی حکومت اور عسکریت پسند جنگجوؤں کو اپنے ہاں پناہ دینے اور انہیں پاکستانی سرزمین پر بلا امتیاز حملے کرنے کی اجازت دینے کے الزامات عائد کیے۔ کابل کی جانب سے تاہم ان الزامات کی تردید کر دی گئی۔
متنازعہ سرحد پر چوکیوں کی تعمیر کے مسئلے پر آئے دن دونوں فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے اور اکثر امیگریشن کے سلسلے میں پائے جانے والے اختلافات پر سرحدی اور تجارتی گزرگاہیں بند کر دی جاتی ہیں۔
ک م/ ع ا(اے ایف پی)