پاک امریکہ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ
5 جولائی 2011ان مذاکرات میں پاکستانی وزیرداخلہ رحمان اور امریکی معاون وزیر خارجہ برائے انسداد منشیات ولیم براؤن فیلڈ نے اپنے اپنے ممالک کی نمائندگی کی۔ مذاکرات کے موقع پر وزیر داخلہ رحمان ملک نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اب تک 1124 افراد دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے ہلاک ہوئے جبکہ 25 ہزار سے زائد افراد ان حملوں میں زخمی بھی ہوئے۔ پاکستانی وزیر داخلہ کے مطابق دیسی ساخت کے بموں یا آئی ای ڈی کے دھماکوں میں 1972 عمارتیں،79 پل اور ریلوے ٹریک کو231 مقامات سے تباہ کیا گیا۔
رحمان ملک کا کہنا تھا کہ آئی ای ڈی دہشتگردوں کا ایک مہلک اور موثر ہتھیار ہے، جس کی تیاری کے لیے فرٹیلائزر (کھاد) استعمال کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے افغانستان کو فرٹیلائزر کی درآمد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’یقیناً کچھ ایسی اطلاعات تھیں کہ فرٹیلائیلائزر (کھاد) افغانستان برآمد کی جا رہی تھی، جس پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ہاں کچھ اسمگلنگ کی جا رہی تھی جسے روک دیا گیا ہے۔ فرنٹیئر کور اور دوری ایجنسیوں کو بتایا گیا ہے کہ وہ اس کے خلاف ایکشن لیں اور ہم اس کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے‘‘۔
اس موقع پر امریکی نائب وزیر خارجہ نے دھماکہ خیز مواد کےخلاف پاکستان کو اپنے تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ مشکلات کا سامنا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مذاکرات کا مقصد دنیا بھر کے عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ’’ ہم اس بات پر تبادلہ خیال جاری رکھیں گے کہ امریکی حکومت کس طرح پاکستانی حکومت کی آئی ای ڈی کے خلاف قومی حکمت عملی کے سلسلے میں مدد کرے ۔ ہم کس طرح پاکستانی قیادت کی اس میدان میں اندرون ملک اور اس خطے میں مدد کر سکتے ہیں‘‘۔
مذاکرات کے دوران منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں غیر ملکی عناصر شامل ہیں اور ان کی طرف سے استعمال کی جانے والی زیادہ تر رقم منشیات کے کاروبار سے ہی حاصل کی جاتی ہے۔
رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد
ادارت : عدنان اسحاق