پاک بھارت سرحدی علاقے میں کشیدگی، 5 کمشیری ہلاک
18 مئی 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بھارتی زیر انتظام کشمیر کے پولیس ڈائریکٹر جنرل، شیش پال وید نے بتایا کہ کشمیر بارڈر پر پیش آنے والے اس واقعے میں 12 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ایک پولیس افسر نے نام نہ طاہر کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سرحد کے دونوں اطراف فائرنگ کے تبادلے کا سلسلہ بدھ کے روز شروع ہوا تھا تاہم جمعے کی صبح اس میں شدت اس وقت آئی جب بھارتی افواج کی بکتر بند گاڑیوں نے علاقے سے رہائشیوں کا انخلاء شروع کیا۔
'رمضان میں کشمیری علیحدگی پسندوں کے خلاف آپریشن بند‘
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں نصف درجن سے زائد ہلاکتیں
فائرنگ کے واقعے میں تازہ ہلاکتیں بھارتی سکیورٹی فورسز کی جانب سے رمضان کے سلسلے میں اپنی عسکری کارروائیاں معطل کرنے کے تین دن بعد سامنے آئی ہیں۔ اس وقت بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پانچ لاکھ فوجی اہلکار تعینات ہیں۔
علاوہ ازیں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ہفتے کے دن سے اپنے دو روزہ دورہ کشمیر کا بھی آغاز کر رہے ہیں جہاں وہ پاکستانی سرحد کے قریب علاقے میں پانی کی طاقت سے چلنے والے پاور اسٹیشن کا افتتاح کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ سطح سمندر سے تین ہزار میٹر بلندی پر واقع لداخ کے سیاحتی خطے سمیت دیگر علاقوں میں سڑکیں بنانے کے منصوبے کا بھی افتتاح کریں گے۔
ع ف / ع ا ( اے ایف پی)