پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات بے نتیجہ ہی ختم
16 جولائی 2010ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج کی ملاقات بہت مفید رہی اور اس سلسلے کو آئندہ بھی جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اعتماد کی بحالی کے لئے کئی اقدامات پر بات چیت ہوئی۔ پاکستان بھارت سے دوستانہ تعلقات چاہتا ہے۔ قریشی کے مطابق دونوں ہمسایہ ملک دہشت گردی کا شکار ہیں اورایک دوسرے سے لاتعلق رہ کر مقاصد حاصل نہیں کئے جا سکتے ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا کہ ملاقات میں تعلقات کی موجودہ نوعیت پر دوستانہ ماحول میں مفید بات چیت ہوئی۔ کرشنا کے مطابق بھارت سنجیدہ دوست بننے کے لئے یکسو ہے اور پرامن اور مستحکم پاکستان کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات چیت سنجیدہ اور جامع مذاکرات کا راستہ ہموار کرے گی۔
بھارتی وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان ممبئی حملوں کی سازش میں ملوث افراد کو بے نقاب کر کہ اعتماد کی بحالی کے لیے بڑا قدم اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر ملو ث اور امریکہ میں زیر تفتیش ڈیوڈ ہیڈلی سے بھارتی تفتیش کاروں کو ملنے والی معلومات کی روشنی میں پاکستان میں بھی تفتیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا : ’’مجھے بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں گرفتار ممبئی دھماکوں کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی تیز کی گئی ہے۔‘‘
بلوچستان میں مبینہ بھارتی مداخلت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر ایس ایم کرشنا نے کہا کہ پاکستان نے اس بارے میں کوئی ٹھوس ثبوت تو درکنار ابھی تک کسی بھی قسم کا ثبوت بھارت کو مہیا نہیں کیا۔
البتہ بھارتی وزیر خارجہ نے الزام لگایا کہ پاکستان کشمیر میں در اندازی کرنے والے عسکریت پسندوں کی مدد کر رہا ہے اور ان کے بقول گزشتہ دو سالوں میں سرحد پار سے ہونے والی در اندازی میں چالیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان ممبئی حملوں کے الزام میں گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمے کی تیز تر سماعت کا خواہاں ہے لیکن بقول ان کے بھارت کی طرح پاکستان میں بھی عدلیہ آزاد ہے اور مقدموں کی سماعت کے بارے میں پہلے سے وقت کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستانی وزیرخارجہ نے کہا کہ انہوں نے اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ بات چیت میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا ہے۔کشمیر کے اس حصے میں عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کرنے کے بھارتی الزام کو غلط قرار دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا : ''دراندازی حکومت پاکستان یا اس کی کسی خفیہ ایجنسی کی پالیسی نہیں ہے اوراس کے باوجود اگر چند لوگ انفرادی طور پر ایسا کر رہے ہیں تو ان کے ساتھ سختی کے ساتھ نمٹنا چاہیے اور اس کے لئے پاکستان ہر طرح کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔‘‘
دریں اثناء بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کے بعد ایوان صدر اور وزیر اعظم سے جاری ہونے والے بیانات میں دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات اور قیام امن کے لئے مذاکرات کے سلسلے کو جاری رکھنے پر زور دیا گیا۔
بھارتی وزیرخارجہ اپنے تین روزہ دورے کے آخری دن آج یعنی جمعے کے روز پاکستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کے راہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔
رپورٹ : شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت : عاطف توقیر