پاکستان آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کا چیئرمین
27 ستمبر 2010پاکستان نے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط نہیں کئے ہیں اور پاکستان پر جوہری ٹیکنالوجی ایران، لیبیا اور شمالی کوریا کو اسمگل کرنے کے الزامات بھی عائد ہیں تاہم اس کے باوجود پاکستان کو آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنز کا سربراہ منتخب کیا گیا ہے۔
اس سے قبل مغربی سفارت کاروں نے انہی الزامات کے سائے میں کہا تھا کہ وہ اسے بہترین فیصلہ قرار نہیں دیتے۔ ان کا مؤقف تھا کہ بھارت، شمالی کوریا اوراسرائیل کی طرح پاکستان نے بھی 1970ء کے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پرابھی تک دستخط نہیں کیے ہیں۔ ایک مغربی سفارت کار نے بتایا کہ پیرکے روز چیئرمین شپ کے لئے ہونے والی میٹنگ کی کارروائی بند کمرے میں ہوئی اور ابتدائی طور پر اختلاف رائے کے باوجود مغربی ممالک نے مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کی جانب سے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی چیئرمین شپ کے لیے نامزد امیدوار پاکستان کی مخالفت نہیں کی۔
چند ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران اورشمالی کوریا پاکستان کے چیئرمین بننے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ کیونکہ پاکستان کے جوہری پروگرام کے خالق ڈاکٹرعبدالقدیر خان پر الزام ہے کہ انہوں نے جوہری بم تیار کرنے میں ان دونوں ممالک کے ساتھ تعاون کیا تھا۔ 2004ء میں ڈاکٹر عبدالقدیر نے اپنے اوپر لگائے گئے یہ الزامات تسلیم کر لئے تھے۔ ساتھ ہی مغربی ممالک بھی ایران اور شمالی کوریا کو جوہری ہتیھاروں کے پھلاؤ کے حوالے سے اصل خطرہ سمجھتے ہیں۔
اسٹاک ہوم میں قائم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق پاکستان کے پاس تقریباً 60 ایٹمی ہتھیارہیں جبکہ اس کے روایتی حریف بھارت کے پاس 60 سے 70۔ دونوں ممالک نے 1998 میں جوہری ٹیسٹ کئے تھے۔
اقوام متحدہ نے حال ہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں پاکستان پر تابکار مادے کی تیاری روکنے کے لئے ایک معاہدے پردستخط کرنے کے لئے دباؤ ڈالا تھا۔ تاہم پاکستان کا مؤقف تھا کہ اگر اس نے جوہری ہتھاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے مادےکی پیداوار روک دی توبھارت کو اس شعبے میں اس پرسبقت حاصل ہو جائے گی۔ اس انکار کے ساتھ ہی معاملہ وہیں ختم ہو گیا تھا۔
آئی اے ای اے کے سربراہ کے عہدے پر ایک سال کی مدت کے لئے تمام خطوں سے ایک نمائندہ ملک کو منتخب کیا جاتا ہے۔ اس وقت یہ عہدہ ملائیشیا کے پاس ہے۔ تاہم اس عہدے پر فائز ہونے کے بعد پاکستان کو اقوام متحدہ کی جوہری پالیسی کے حوالے سےکوئی خاص اختیارات حاصل نہیں ہوں گے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : افسر اعوان