پاکستان نے بابر سوئم کا تجربہ کر دیا
9 جنوری 2017جوہری صلاحیت کے حامل بابر سوئم میزائل کی رینج ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے اور اسے بحر ہند میں ایک نامعلوم مقام سے فائر کیا گیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس کروز میزائل کے تجربے سے دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہو سکتا ہے۔
سن 1947 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے والے پاکستان اور بھارت کے درمیان اب تک تین جنگیں ہو چکی ہیں، جب کہ دونوں ممالک سن 1998 میں جوہری تجربات کے بعد سے میزائلوں کی تیاری اور ترقی میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ پیر کے روز جاری کردہ پاکستانی فوجی بیان میں کہا گیا ہے، ’’پاکستان اس کامیاب میزائل تجربے کو دفاع کے لیے درکار صلاحیت کو برقرار رکھنے کی پالیسی کے لیے ایک قدم سمجھتا ہے۔‘‘
پاکستانی فوجی بیان کے مطابق بابر سوئم مختلف نوعیت کے ہتھیار اپنے ساتھ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس میں قابل بھروسہ ’سیکنڈ اسٹرائیک‘ کی صلاحیت موجود ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ بابر سوئم زمین سے زمین تک مار کی صلاحیت کے حامل بابر دوئم کا سمندری ورژن ہے۔ بابر دوئم کا تجربہ پاکستان نے پچھلے مہینے کیا تھا۔ پاکستانی فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ اس میزائل میں نیویگیشن اور گائیڈنس کا جدید نظام نصب ہے۔
گزشتہ برس پاکستان کی جانب سے بھارت کے اینٹی بلیسیٹک میزائل تجربات پر ’شدید تشویش‘ ظاہر کی تھی۔ میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ بھارتی اینٹی بلیسیٹک میزائل جوہری میزائلوں کو راستے ہی میں تباہ کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ بھارت نے اس میزائل نظام کا تجربہ گزشتہ برس مئی میں کیا تھا۔
اس پاکستانی میزائل تجربے پر بھارتی وزارت دفاع کی جانب سے فی الحال کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ بھارت نے آبدوز سے جوہری صلاحیت کے حامل میزائل کا کامیاب تجربہ سن 2008 میں اور ایسے ہی کروز میزائل کا تجربہ سن 2013ء میں کیا تھا۔