1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں توسیع

عاطف توقیر
31 جنوری 2018

پاکستانی وزراء برائے قبائلی علاقہ جات نے تجویز دی ہے کہ افغان مہاجرین کو ملک میں مزید پانچ ماہ قیام کی اجازت دی جائے۔ اس سے قبل حکومت نے ملک میں موجود تمام افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2rql4
Pakistan Flüchtlinge aus Afghanistan Personalausweis
تصویر: picture-alliance/Anadolu Agency/S. Ahmad

پاکستان مہاجرین کی آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے، جہاں قریب ڈھائی ملین افغان مقیم ہیں۔ ان مہاجرین میں سے زیادہ تر وہ ہیں، جو سن 1979ء میں افغانستان میں سوویت عسکری مداخلت کے تناظر میں پاکستان آئے تھے۔

پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی، ڈیڈ لائن کے آخری دو دن

پاکستان میں حملہ مہاجر کیمپ پر نہیں کیا، امریکا

اس طرح تو جانوروں کو بھی نہیں نکالا جاتا، افغان مہاجرین

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کئی برس سے کشیدہ ہیں، تاہم کابل میں تازہ دہشت گردانہ واقعات کے بعد ان تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا ہو گیا ہے۔ کابل اور واشنگٹن حکومتوں کی جانب الزام عائد کیا جاتا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردانہ واقعات میں ملوث حملہ آوروں کے پاکستانی سرزمین پر محفوظ ٹھکانے قائم ہیں اور اسلام آباد حکومت طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی بابت نرم گوشہ رکھتی ہے۔ افغانستان اور امریکا کا مطالبہ ہے کہ پاکستان ایسے گروہوں کے خلاف کارروائیاں کرے۔

ان تازہ واقعات پر امریکا اور افغانستان کی جانب سے آنے والے سخت بیانات کے بعد کہا جا رہا تھا کہ پاکستان شاید ردعمل میں ملک میں موجود افغان مہاجرین کی واپسی کے ذریعے دباؤ ڈالے کیوں کہ ان مہاجرین کے ملک میں قیام کی مدت میں رواں ماہ کے آغاز میں فقط تیس دن کی توسیع کی گئی تھی۔

تاہم پاکستان کی صوبوں اور سرحدی علاقات جات کے امور کی وفاقی وزارت کے ترجمان اقدس شوکت کے مطابق فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان مہاجرین کے ملک میں قیام کی مدت میں پانچ ماہ کا اضافہ کر دیا جائے۔ ترجمان کے مطابق، ’’بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ ایک ملین افراد کو ایک ساتھ ملک سے نکالنا ممکن ہی نہیں ہے۔‘‘

شوکت کا مزید کہنا تھا، ’’ہمارے خیال میں مہاجرین کو پانچ ماہ کا وقت دینا چاہيے۔ بہتر ہے کہ وہ رفتہ رفتہ اپنے ملک واپس چلے جائیں۔‘‘

اس وزارتی تجویز پر فیصلے اگلے ہفتے کابینہ کے اجلاس میں ہو گا۔

پاکستان کو شکایت ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں مہاجرین کی ملک میں موجودگی ایک طرف تو اس پر بوجھ ہے اور دوسری جانب شدت پسند گروہ بھی ان مہاجرین میں چھپ جاتے ہیں، تاہم انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ افغانستان اس بڑی تعداد میں مہاجرین کی واپسی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔