پاکستان، انسانی حقوق کی صورتحال کیسی رہی؟
10 مئی 2017ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے، جہاں سب سے زیادہ موت کی سزائیں دی جاتی ہیں۔ پاکستان میں سن دو ہزار سولہ کے دوران چھیاسی قیدیوں کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دہشت گردی کی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد میں واضح کمی دیکھی گئی لیکن دوسری طرف پاکستانی ججوں اور وکلاء کی ٹارگٹ کلِنگ کے خطرے میں اضافہ ہوا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کو گزشتہ برس بھی امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں مذہبی انتہاپسندوں کی طرف سے حملوں کا سامنا بھی رہا۔ رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ حکومت مذہبی اقلیتوں کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے۔ رپورٹ میں یہ بات بھی درج ہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے کم ترین شرحِ خواندگی والے ممالک میں ہوتا ہے۔
توہینِ مذہب کے حوالے سے موجود قانون کے غلط استعمال پر بھی تنقید کی گئی ہے۔ گزشتہ برس اس قانون کے تحت پندرہ افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، جن میں سے دس مسلمان تھے اور پانچ غیرمسلم۔ گزشتہ برس پاکستانی میڈیا کے خلاف ہونے والے حملوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔ میڈیا پر حملے نہ صرف عسکریت پسندوں بلکہ سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے بھی کیے۔
اُس نئے سائبر قانون کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، جس کے تحت حکام بغیر کسی وارننگ کے ذاتی آن لائن اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ تاہم رپورٹ میں ان قوانین کی تعریف کی گئی ہے، جو خواتین کے بہتر تحفظ کے لیے بنائے گئے ہیں۔