1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور بھارت جامع مذاکرات کی بحالی پر متفق

شکور رحیم، اسلام آباد9 دسمبر 2015

پاکستان اور بھارت نے دوطرفہ جامع مذاکرات کی بحالی پر اتفاق کر لیا ہے۔ یہ اتفاق رائے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی بدھ کو وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقاتوں کے بعد سامنے آیا۔

https://p.dw.com/p/1HKuG
Indien Sushma Swaraj
سشما سوراجتصویر: AP

سشما سوراج جو افغانستان سے متعلق ’ہارٹ آف ایشیا، استنبول پراسس‘ نامی پانچویں وزارتی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد آئی تھیں، نے اسلام آباد میں خارجہ امور کے پاکستانی مشیر سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ ڈیڑھ منٹ کی مختصر بات چیت بھی کی۔

انہوں نے کہاکہ دو طرفہ جامع مذاکرات میں وہ سب امور شامل ہوں گے جو تعطل سے پہلے جامع مذاکرات کا حصہ تھے۔ سشما سوراج نے مزید کہا، ’’اس کے علاوہ کچھ اور چیزیں بھی جوڑی جا سکتی ہیں۔ ان دو طرفہ جامع مذاکرات کو آگے کیسے بڑھایا جائے؟ اس کے لیے دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریوں کو ہم نے کہا ہے کہ وہ بیٹھ کر اس کا شیڈول طے کریں اور اس کا طریقہ کار بھی۔‘‘

سشما سوراج نے کہاکہ بنکاک میں پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات بھی کامیاب رہی تھی، جس کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا گیا کہ اب دو طرفہ جامع مذاکرات کو آگے بڑھایا جائے۔

بھارتی وزیر خارجہ کی میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران سرتاج عزیز بھی موجود تھے لیکن انہوں نے اس بارے میں کسی سوال کا جواب دینے سے معذرت کر لی۔

سشما سوراج کی پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے اس اعلامیے کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ اور پاکستانی مشیر خارجہ نے دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے اس کے خاتمے کے لیے تعاون کا عزم ظاہر کیا۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں ملکوں کے سلامتی کے مشیروں کے درمیان بنکاک میں ہونے والی ملاقا ت میں دہشت گردی اور سلامتی کے امور پر ہونے والی بات چیت کامیاب رہی تھی۔ اسی لیے دونوں ملکوں نے فیصلہ کیا کہ دہشت گردی سے جڑے معاملات پر بات چیت کے لیے دونوں ہمسایہ ریاستوں کے قومی سلامتی کے مشیر ملتے رہیں گے۔

اعلامیے کے مطابق بھارت کو یقین دہانی کر ائی گئی ہے کہ ممبئی حملوں سے متعلق کیس میں ٹرائل جلد مکمل کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان جامع مذاکرات کے تحت امن و سلامتی، اعتماد سازی کے اقدامات، جموں کشمیر، سیاچن، سر کریک، وولر بیراج، اقتصادی اور تجارتی تعاون، انسداد دہشت گردی،منشیات پر قابو پانے، انسانی حقوق سے جڑے معاملات، عوامی رابطوں اور مذہبی سیاحت کے امور پر بات چیت ہو گی۔

اس سے قبل بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بدھ کو اسلام آباد ہی میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سے بھی تفصیلی ملاقات کی۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق اس ملاقات میں میں دوطرفہ تعلقات سمیت دیگر باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

Pakistan - Premierminster Nawaz Sharif
بھارتی وزیر خارجہ نے بدھ کے روز اسلام آباد میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سے بھی ملاقات کیتصویر: Getty Images/S. Gallup

خیال رہے کہ گزشتہ تین سال میں یہ کسی بھی بھارتی وزیر خارجہ کا پاکستان کا پہلا دورہ تھا۔ سشما سوراج نے ’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ وہ اس موقع پر پاکستان کی طرف ہاتھ بڑھاتی ہیں اور یہی وقت ہے کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کے معاملے پر بالغ نظری اور خود اعتمادی کا مظاہرہ کریں اور علاقائی تجارت و تعاون کو قوت بخشیں۔

پاکستان کے سرکاری ٹی وی سے براہ راست نشر ہونے والے اس خطاب میں سشما سوراج کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ اسی رفتار سے تجارتی تعاون کے لیے تیار ہے، جس میں پاکستان کو سہولت ہو۔ اس موقع پر سشما سوراج نے یہ انکشاف بھی کیا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی آئندہ برس اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کی بحالی خطے کے لیے ایک خوش آئند عمل ہے۔ خارجہ امور کے ایک تجزیہ کار اکرم ذکی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’یقیناﹰ اس میں امریکا اور مغربی ممالک کی بھی کاوشیں ہیں، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو بہتر دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ اسی صورت میں خطے میں استحکام آئے گا اور افغانستان میں بھی امن قائم ہو گا۔" انہوں نے کہاکہ اگر نریندر مودی پاکستان آتے ہیں تو یہ بھی دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہوگی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی سارک کانفرنس میں شرکت کے لیے دو ہزار چار میں اسلام آباد آئے تھے۔ گزشتہ برس نریندر مودی کی طرف سے بھارتی وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔ اس کشیدگی کی وجہ دونوں ممالک کے درمیان بظاہر سرحدی جھڑپیں بنیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر ’بلا اشتعال‘ فائرنگ کی ابتدا کرنے اور اس کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے الزامات عائد کرتے آئے ہیں۔