پاکستان اور بھارت کا مقابلہ، دونوں اطراف گرمجوشی میں اضافہ
28 مارچ 2011سچن تندولکر، وریندر سہواگ اور یوراج سنگھ کی بیٹنگ لائن میں موجودگی کے سبب بھارتی ٹیم کو مضبوط تصور کیا جارہا ہے مگر سابق پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر سرفرزا نواز کے مطابق پاکستان ٹیم نے بھی چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔ ڈوئچے ویلے سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی باؤلنگ کسی بھی قسم کی وکٹ پر بھارتی بیٹنگ کی کمر توڑ سکتی ہے۔انہوں نے کہا، ’’ سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ بھارت نے اپنے گروپ میں ٹاپ نہیں پاکستان نے اپنے گروپ میں ٹاپ بھی کیا اور اسی اے گروپ کی تین ٹیمیں سیمی فائنل میں بھی پہنچی ہیں۔‘‘
پاکستانی ٹیم ٹورنامنٹ میں آسٹریلیا، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے علاوہ زمبابوے کینیڈا اور کینیا کو ہرانے اور نیوزی لینڈ سے ہارکر 12سال کے بعد سیمی فائنل میں پہنچی ہے جبکہ بھارت نے کوارٹر فائنل میں دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کے دانت کھٹے کرنے سے پہلے بنگلہ دیش، آئرلینڈ اور ہالینڈ کو ہرایا تھا۔ انگلینڈ سے اس کا میچ ٹائی ہوا اور جنوبی افریقہ سے بھارت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
موجودہ پاکستانی ٹیم کے منیجر اور1992 کے عالمی کپ کے فاتح کوچ انتخاب عالم نے پاکستانی ٹیم کی کامیابی کے امکانات پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ کھلاڑیوں کا مورال بلند ہے۔ انہوں نے کہا، ’’جو ٹیم اپنے اعصاب پر قابو رکھے گی وہی کامیاب ہوگی۔‘‘
پاک بھارت میچ کے لیے جنون اب آخری حدوں کو چھونے لگا ہے۔ عام آدمی سے لے کر دونوں ممالک کے سابق ٹیسٹ کرکٹرز اور سیاست دانوں تک سب سنسنی پھیلانے میں دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے یہ بیان داغا ہے کہ میچ فکسنگ کے خطرے کے پیش نظر پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کے فون ٹیپ کیےجارہے ہیں۔
’جنگی ماحول‘ میں کرکٹ کھیلنے کے حوالے سے پوچھے گیے سوال پر پاکستانی ٹیم کے نائب کپتان مصباح الحق نے ڈوئچے ویلے کو بتایا،’’ میدان کے باہر کیا ہو رہا ہے کھلاڑیوں کو اس کی کوئی پرواہ نہیں، ہماری توجہ میچ پر ہے کیونکہ اگر ہم آف دی فیلڈ سرگرمیوں کے بارے میں سوچیں گے تو نقصان ہوگا۔‘‘
مصباح کے مطابق پاکستانی ٹیم حالیہ مہینوں میں دباؤ سے گزر کر آرہی ہے اس لیے اس پر پاک بھارت میچ کے تناؤ نہیں۔ سیمی فائنل میں پہنچنے والی پاکستانی ٹیم کے کسی بیٹسمین نے ایونٹ میں سینچری نہیں بنائی البتہ شاہد آفریدی وکٹوں کی دوڑ میں 21 شکار کے ساتھ سب سے آگے ہیں۔
سرفرزنواز بھی انہی پنڈتوں میں شامل ہیں جو موہالی کی باؤنسی وکٹ پر شعیب اختر کو کھلانے کی وکالت کرتے ہیں، ’’بھارتی ٹیم ہمیشہ شعیب اختر کا سامنا کرنے سے گھبراتی ہے اس لیے انہیں وہاب ریاض کی جگہ کھلانا چاہیے۔‘‘
اس بارے میں انتخاب عالم کا کہنا ہے کہ شعیب کو کھلانے کا فیصلہ پچ اور ٹیم کے حالات دیکھ کر کیا جائےگا۔ اس مقابلے کی فاتح ٹیم سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان منگل کو ہونے والے پہلے سیمی فائنل جیتنے والی ٹیم سے دو اپریل کو بمبئی میں فائنل کھیلے گی۔
رپورٹ: طارق سعید ، کراچی
ادارت: شادی خان سیف