پاکستان اور بھارت کی درسی کتب میں ’تقسیم ہند کی جنگ‘
5 اگست 2017پاکستان اور بھارت کی درسی کتب میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے حوالے سے طالب علموں کو بالکل مختلف وقعات اور حقائق پڑھائے جاتے ہیں۔ جنوبی ایشیا کی دو جوہری طاقتیں گزشتہ ستر برسوں سے تاریخ کو ایسے کنٹرول کرنے اور ایسا رنگ دینے کی کوشش میں مصروف ہیں کہ جس سے قوم پرستی کے نظریے کو فروغ حاصل ہو۔
تجزیہ کاروں کے مطابق دونوں ملک سرکاری سطح پر تقسیم کی تلخ وراثت کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ دہلی سے کراچی تک کے اسکولوں میں ایسی کھوکھلی کہانیاں بیچی جا رہی ہیں، جن سے دونوں حریف ملکوں کے مابین مصالحت کی امید دم توڑتی جا رہی ہے۔
اگست میں برصغیر کی تقسیم کو ستر برس ہو جائیں گے۔ پاکستان اور بھارت اپنا اپنا یوم آزادی بھی شاندار طریقے سے منا رہے ہیں۔
تقسیم برصغیر کے وقت ہونے والی ہجرت کو دنیا کی سب سے بڑی ہجرتوں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ پاکستان میں بسنے والے سکھوں اور ہندوؤں کو بھارت جانا پڑا تھا اور بھارت سے کروڑوں مسلمان پاکستان پہنچے تھے۔ اندازوں کے مطابق اس نقل مکانی کے دوران تقریبا دو ملین افراد مارے گئے تھے۔
اس دوران ہونے والے قتل عام، لوٹ مار اور جنسی زیادتیوں نے ان دونوں ملکوں کے عوام کے مابین پائی جانے والی نسل پرستی کو طاقت بخشی اور تاریخ کے اس اہم لمحے کو دونوں ملک عداوت اور قوم پرستی کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
پاکستانی صوبہ بلوچستان میں حکومت سے منظور شدہ پانچویں جماعت کی تاریخ کی کتاب میں لکھا گیا ہے کہ ہندو ’مکار‘ تھے اور انہوں نے مسلمانوں کا قتل عام کرتے ہوئے ان کی املاک پر قبضہ کر لیا تھا اور انہیں بھارت چھوڑنے پر مجبور کیا تھا۔
پاکستانی صوبہ پنجاب کے سترہ سالہ افضل کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہندو ہمیں کمتر سمجھتے تھے، جس کی وجہ سے ہمیں پاکستان بنانا پڑا۔‘‘
سرحد کی دوسری طرف ممبئی کے تریاکاش مترا نے ملکی درسی کتب سے یہ سیکھا ہے کہ یہ صرف مہاتما گاندھی تھے، جو متحدہ بھارت اور برطانیہ کے خلاف آزادی کی جنگ لڑتے تھے۔ تریاکاش مترا کہتے ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ اور محمد علی جناح نے برطانیہ کا ساتھ دیا تھا۔
برطانیہ سے آزادی کی جنگ میں دونوں ملک ایک دوسرے کا کردار تسلیم کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔ پاکستان کی درسی کتب میں گاندھی کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ بھارت میں گاندھی کو ہی ’ون مین آرمی‘ قرار دیا جاتا ہے۔