پاکستان اور جرمنی کا اقتصادی تعلقات کے فروغ پر اتفاق
2 دسمبر 2009چانسلر انگیلا میرکل کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ساتھ ساتھ جرمنی اور پاکستان ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبے میں اشتراک عمل کو آگے بڑھانے اور دو طرفہ تعاون پر توجہ مرکوز کریں گے۔ جرمنی کے دورے پر آئے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے انگیلا میرکل کے ساتھ بات چیت میں انہیں یقین دلایا کہ حکومت پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔
اس موقع پر جرمن چانسلر نے کہا کہ انہیں پاکستان کو درپیش چیلنجز کا بخوبی اندازہ ہے۔ میرکل نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت اس ضمن میں پاکستان کی مزید مدد کے لئے تیار ہے۔
منگل ہی کو جرمن وزارت اقتصادیات میں دونوں ملکوں کے سرمایہ کاری کے شعبے کے تحفظ اور فروغ سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کئے گئے۔ پاکستان کی طرف سے وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری وقار احمد جبکہ جرمنی کے ٹیکنالوجی اور اقتصادی امور کے وزیر رائنر برُوڈرلے نے اس معاہدے پر دستخط کئے۔ اسے جرمنی اور پاکستان کے مابین اقتصادی ترقی کے شعبے کا ایک نیا باب قرار دیا جا رہا ہے۔
25 نومبر 1959 کو ان دونوں ممالک کے مابین ایک دوطرفہ سرمایہ کاری کا ایک معاہدہ BIT معاہدہ طے پایا تھا۔ تاہم منگل کو جس معاہدے پر دستخط ہوئے اس نے BIT کی جگہ لی ہے۔ جرمنی اور پاکستان کے مابین دونوں ملکوں کے سرمایہ کاری کے شعبے کے تحفظ اور فروغ سے متعلق طے پائے جانے والے 14 نکاتی نئے معاہدے میں دونوں ملکوں کے بینکنگ اور کارپوریٹ سیکٹر سمیت مالیاتی منڈی کی ترقی کے امکانات بہت بڑھ گئے ہیں۔ ساتھ ہی اس سے جرمن اور دیگر یورپی تاجروں اور سرمایہ کاروں میں پاکستان میں سرمایہ کاری کا رجحان بڑھے گا۔
پاکستانی وزیر اعظم کے جرمنی کے دورے کے موقع پر جرمن حکومت نے صوبہ بلوچستان میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لئے چار ملین یورو کی امداد دینے کا اعلان کیا ہے، جس سے بلوچستان میں گہرے چشمے، پمپ اسٹیشنز اور صاف پانی جمع کرنے کے لئے بڑے ہوز بنوائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ گھروں میں پانی کی ترسیل کو آسان اور محفوظ بنانے کی ٹیکنالوجی پر بھی توجہ دی جائے گی۔
افغانستان، ایران اور پاکستان تینوں کی سرحدوں سے ملحقہ اس علاقے میں غربت، تعلیم کا فقدان اور حد درجہ پسماندگی پائی جاتی ہے۔ پاکستان کے دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں جرمنی کے ساتھ تجارتی تعلقات سب سے قریبی اور مضبوط رہے ہیں۔ گزشتہ سال دونوں ممالک کے مابین تقریباً ڈیڑھ بلین یورو کی تجارت ہوئی ۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: ندیم گِل