پاکستان اپنے گریبان میں جھانکے، بھارت
22 ستمبر 2016اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران نواز شریف نے نئی دہلی پر الزام عائد کیا تھا کہ بھارت مذاکرات کے لیے ’ناقابل قبول شرائط‘ کا مطالبہ کر رہا ہے۔ بھارت کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ ایم جے اکبر نے اس بات کو مسترد کر دیا کہ پاکستان ایک قدم بڑھ کر بھارت کے ساتھ مذاکرات کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے نواز شریف کے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’ پاکستان ایک دہشت گرد کی بندوق ہاتھ میں پکڑ کر بات چیت کرنا چاہتا ہے، بھارت ہمیشہ مذاکرات کا حامی رہا ہے لیکن ہم اسلام آباد کی جانب سے بلیک میل نہیں ہوں گے جو دہشت گردی کو بطور پالیسی اپنانا چاہتا ہے۔‘‘
نواز شریف نے گزشتہ روز اپنی تقریر میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں باغی رہنما برہان وانی کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ نوجوان لیڈر کشمیر میں آزادی کی جدوجہد کی ایک علامت بن گیا ہے۔ بھارتی وزیر نے اس حوالے سے کہا،’’ یہ بات حیران کن ہے کہ ایک ملک کا لیڈر اتنے اہم فورم پر ایک دہشت گرد کہلانے والے شخص کی تعریف کر رہا ہے۔‘‘
بھارت کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے وزیر اعظم کی دھمکیوں سے بھری تقریر سنی ہے جس میں حقائق کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
بھارت کے اقوام متحدہ کے مشن کی فرسٹ سیکریڑی اینام گھمبیر نے بھی نواز شریف کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا،’’ بھارت اور اس کے ہمسایہ ممالک کو پاکستانی کی دہشت گردوں کی معاونت کرنے کی پالیسی کا سامنا ہے جس کے اثرات اب اس خطے سے باہر تک پہنچ گئے ہیں۔‘‘