پاکستان: ایران میں ہلاک ہونے والے اٹھائیس زائرین کی تدفین
24 اگست 2024پاکستان کے صوبہ سندھ کے مختلف حصوں میں آج بروز ہفتہ سینکڑوں سوگواروں نے ان 28 شیعہ زائرین کے جنازوں میں شرکت کی، جواس ہفتےایران میں ایک بس حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ صوبہ سندھ میں شیعہ برادری کے ایک مقامی رہنما جعفر حسین نے بتایا کہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کو صوبے کے مختلف قبرستانوں میں سپرد خاک کیا گیا۔
حادثے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے زائرین کو پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کے حکم پر ایرانی شہر یزد سے ایک فوجی طیارے کے ذریعے سندھ کے شہر جیکب آباد لایا گیا تھا۔
ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق صوبہ سندھ سے تھا۔ اے ایف پی کے ایک صحافی کے مطابق ہلاک شدگان میں سے ہر ایک کے تابوت کو پاکستان کے قومی پرچم میں لپیٹا گیا تھا اور ان کی لاشوں کو ایمبولینسوں کے ذریعے ان کے آبائی علاقوں میں لے جایا گیا۔ حادثے میں زخمی ہونے والے دیگر زائرین کو کراچی کے اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔
تاہم پاکستانی حکام نے ابھی تک ایرانی دارالحکومت تہران سے تقریباً 500 کلومیٹر (310 میل) جنوب مشرق میں تافت شہر کے قریب زائرین کی بس کو پیش آنے والے حادثے کی وجہ کا اعلان نہیں کیا ہے۔
ایرانی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 11 خواتین اور 17 مرد شامل ہیں جبکہ حادثے کا شکار ہونے والی بس میں اکیاون زائرین سوار تھے۔
ہلاک شدگان میں سے ایک کے والد زوار جاوید کا کہنا تھا کہ یہ حادثہ بس کی بریکیں فیل ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔ ایران کے سرکاری ٹی وی کی رپورٹ میں ایک مقامی ایرانی ایمرجنسی اہلکار محمد علی ملک زادہ نے بھی حادثے کی وجہ بس کی بریکیں لگانے میں ناکامی اور ڈرائیور کی عدم توجہ کو قرار دیا۔
ہلاک اور زخمی ہونے والے پاکستانی زائرین ’’اربعین کے سالانہ جلوس‘‘ میں شرکت کے لیے عراق کے شہر کربلا جا رہے تھے۔ اربعین شیعہ مسلمانوں کے لیے ایک اہم دن ہے۔ یہ اس واقعے کے چالیس روز کی تکمیل کی یاد ہے، جب پیغمبر اسلام کے نواسے، ان کے اہل خانہ اور ساتھیوں کو کربلا کے مقام پر قتل کر دیا گیا تھا۔ اسے پاکستان میں ''امام حسین کے چہلم‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
پیغمبر اسلام کے نواسے شیعہ مسلمانوں کے لیے ایک مرکزی شخصیت ہیں اور ان کی موت اسلامی تاریخ کی پہلی صدی کے ہنگامہ خیز دور میں اموی افواج کے ہاتھوں ہوئی تھی۔
ش ر ⁄ ا ا (اے پی، اے ایف پی)