1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: جنوب مغربی ساحلی علاقوں میں طاقتور زلزلہ

علی کیفی AP,dpa,AFP
8 فروری 2017

پاکستان کے جنوب مغربی ساحلی علاقوں میں ایک طاقتور زلزلہ آیا ہے، جس کی قوت ریکٹر اسکیل پر چھ اعشاریہ تین بتائی گئی ہے۔ تاحال کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں۔

https://p.dw.com/p/2X8sr
Pakistan Erdbeben in der Provinz Balochistan
تصویر: DW/A. G. Kakar

مقامی حکام کے مطابق یہ زلزلہ علی الصبح سورج نکلنے سے پہلے مقامی وقت کے مطابق تین بجے کے فوراً بعد آیا۔ زلزلے کے بعد صوبے بلوچستان میں ہزاروں لوگ گھبرا کر شدید سردی میں بھی اپنے گھروں سے باہر نکل آئے۔ پسنی کے علاقے میں کچھ گھروں کو نقصان پہنچنے کی بھی اطلاعات ہیں۔ پسنی کے ساتھ ساتھ گوادر اور مکران میں بھی لوگ قرآنی آیات کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔

 ابھی تک کسی بھی شخص کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے لیکن امدادی اداروں نے مالی نقصان کے بارے میں ابتدائی تخمینے لگانا شروع کر دیے ہیں۔

پاکستانی محکمہٴ موسمیات سے وابستہ ناصر محمود نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ دَس کلومیٹر کی گہرائی میں آنے والے اس زلزلے کا مرکز ساحلی صوبے بلوچستان کے شہر پسنی سے مغرب کی جانب تھا۔ یہ وہ علاقہ ہے، جس کی سرحدیں افغانستان اور ایران سے ملتی ہیں۔ پسنی کی آبادی تقریباً چار لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور یہ شہر بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً سات سو کلومیٹر جنوب کی جانب واقع ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق ریکٹر اسکیل پر اِس زلزلے کی شدت چھ اعشاریہ تین ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز ساحلی شہر پسنی سے صرف تئیس کلومیٹر دور تھا۔ مقامی حکام زلزلے کی قوت چھ اعشاریہ چھ بتا رہے ہیں۔

Pakistan Erdbeben in der Provinz Balochistan
تصویر: DW/A. G. Kakar

ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایک مقامی کمشنر کے حوالے سے بتایا ہے کہ زلزلے کے مزید جھٹکوں کی صورت میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے محکموں کو چوکس کر دیا گیا ہے۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کے ایک مقامی مرکز سے وابستہ محمد خالد نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ اُن کی ایجنسی اس زلزلے کے نتیجے میں پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کی کوشش کر ہی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ زلزلے کا شکار ہونے والا علاقہ ایک وسیع و عریض پٹّی پر واقع ہے، اس لیے نقصانات کا اندازہ لگانے میں کچھ وقت لگے گا۔

بتایا گیا ہے کہ اس علاقے میں زلزلوں کا آنا ایک معمول کی بات ہے اور ماضی میں بھی اس خطّے میں زلزلوں کے باعث بڑے پیمانے پر نقصان ہوتا رہا ہے۔ اسی مہینے کے اوائل میں پاکستانی علاقے سوات میں ریکٹر اسکیل پر پانچ اعشاریہ صفر قوت کا ایک زلزلہ آیا تھا، جس کا مرکز افغانستان اور تاجکستان کے سرحدی علاقے میں تھا۔

 اکتوبر 2015ء میں ہی ریکٹر اسکیل پر سات اعشاریہ پانچ قوت کے ایک طاقتور زلزلے کے نتیجے میں افغانستان، پاکستان اور بھارت میں چار سو سے زائد افراد ہلاک جبکہ ہزاروں بے گھر ہو گئے تھے۔

اس سے پہلے اکتوبر 2005ء میں پاکستان کے شمالی علاقوں اور بالخصوص پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں آنے والے ایک شدید زلزلے کے نتیجے میں تہتّر ہزار سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے جب کہ تین اعشاریہ پانچ ملین انسان بے گھر ہو گئے تھے۔