پاکستان: جنوبی وزیرستان میں فورسز سمیت کم سے کم سات ہلاک
7 نومبر 2024پاکستان میں حکام کا کہنا ہے کہ صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں تحصیل لدھا کے علاقے کرم میں سکیورٹی فورسز کی بم ڈسپوزل گاڑی پر دیسی ساختہ بم سے حملہ کیا گیا اور پھر فائرنگ بھی کی گئی۔
حکام کے مطابق اس کے نتیجے میں فرنٹیئر کور سے تعلق رکھنے والے چار اہلکار ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہو گئے۔ زخمی اہلکاروں میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
پاکستان کے معروف میڈیا ادارے دی ڈان نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ، "سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا اور سرچ آپریشن جاری کر دیا گیا ہے۔"
خیبر پختونخواہ: ایف سی چیک پوسٹ پر حملے میں دس اہلکار ہلاک
البتہ ابتدائی رپورٹ کے آنے تک فوج کے میڈیا ونگ کی جانب سے اس بارے میں کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا تھا۔
ایک دوسرے واقعے میں خیبر کی وادی تیراہ میں نامعلوم مقام سے فائر کیا گیا ایک مارٹر گولہ علاقے میں گرا، جس کی زد میں آ کر دو بچے ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہو گئے۔
اطلاعات کے مطابق بھوٹان شریف کے علاقے بار قمبر خیل میں ہاشم خان کلے نامی گورنمنٹ پرائمری اسکول کے طلباء کا ایک گروپ اپنے گھر واپس جا رہا تھا، تبھی نامعلوم سمت سے فائر کیا گیا مارٹر قریبی مکانات اور ایک مسجد کو جا لگا۔ اسی واقعے میں طلبہ متاثر ہوئے۔
اورکزئی ضلع کی سرحد کے قریب بھوٹان شریف کے رہائشیوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ 10 سالہ عابد اللہ اور ان کی بہن کلثوم پشاور میں ہسپتال جاتے ہوئے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔ دیگر زخمی طلباء کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا جن میں سے زیادہ تر کے چہروں پر زخم آئے ہیں۔
پاک افغان سرحد پر جھڑپیں، آٹھ فوجی اور سات شدت پسند ہلاک
گرچہ اس حملے کی فوری طور پر کسی بھی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم بعض سرکاری حلقوں کی جانب سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے دو حریف گروپ اس علاقے میں بر سرپیکار ہیں اور وہ ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔
جنوبی وزیرستان میں پولیو مہم کے دوران بم حملہ، 9 افراد زخمی
تاہم حکام کی جانب سے ابھی ان اطلاعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
ایک اور واقعے میں عسکریت پسندوں نے دزا غنڈائی کے علاقے میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں محکمہ انسداد دہشت گردی کا ایک اہلکار ہلاک اور دو شہری زخمی ہوگئے۔
صوبہ خیبر پختونخوا گذشتہ کچھ عرصے سے شدت پسندوں کے حملوں کی زد میں ہے۔
سن 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور ٹی ٹی پی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے لیے بیشتر حملے کرتی آئی ہے۔
ٹی ٹی پی افغان طالبان سے ایک الگ گروپ ہے تاہم اس کی جڑیں بھی تاریخی طور پر افغانستان میں ہی پیوست ہیں اور یہ گروپ بھی افغان طالبان کے نظریے کا ہی پیروکار ہے۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)