1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان جیش العدل کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے، ایران

16 فروری 2019

ایران نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستانی سرحد کے قریب ایرانی پاسداران انقلاب پر حملہ کرنے والے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرے بصورت دیگر ایرانی فوج ’دہشت گردوں کو سزا‘ دینے کے لیے خود کارروائی کرے گی۔

https://p.dw.com/p/3DV1A
Iran KW07 Selbstmordanschlag
تصویر: Tasnim/M. Salehi

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل محمد علی جعفری نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو بھی خبردار کیا ہے کہ انہیں ایرانی سکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے والے سنی عسکریت پرست گروہوں کی معاونت کرنے پر ایران کی طرف سے ’انتقامی اقدامات‘ کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ ریاض حکومت اور متحدہ عرب امارات تہران حکومت کے ان الزامات سے انکار کرتے ہیں۔

بدھ تیرہ فروری کے روز جنوب مشرقی ایران میں پاکستانی سرحد کے قریب ایرانی دستوں پر کیے گئے ایک خود کش حملے میں پاسداران انقلاب کے ستائیس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ ایران کے اقلیتی بلوچ اور سنی عسکریت پسندوں کے گروہ ’جیش العدل‘ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔ یہ گروہ ماضی میں بھی ایرانی سرحد پر ایسی کارروائیاں کرتا رہا ہے۔ تہران حکومت کے مطابق اس عسکریت پسند گروہ نے پاکستان میں اپنے محفوظ ٹھکانے بنا رکھے ہیں اور ایران ماضی میں بھی پاکستان سے اس گروہ کے خلاف کارروائی کے مطالبے کرتا رہا ہے۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ارنا‘ میں شائع ہونے والے میجر جنرل محمد علی جعفری کے ایک بیان کے مطابق، ’’اگر پاکستان نے اپنی ذمہ داریاں نہ نبھائیں، تو ایران کو عالمی قوانین کے مطابق اپنی سرحدوں کی حفاظت کا اختیار حاصل ہے ۔ ۔ ۔ اور ہم دہشت گردوں کو سزا دینے کے لیے کارروائی کریں گے۔‘‘

سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے خطے میں تہران کے حریف ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو بھی مورد الزام ٹھہرایا۔ ان کا کہنا تھا، ’’رجعت پسند علاقائی ریاستیں، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات امریکا اور اسرائیل کے احکامات پر ان (حملہ آوروں) کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔‘‘

تہران کی جانب سے یہ ردِ عمل ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب حال ہی میں پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں امریکا اور پولینڈ کی مشترکہ میزبانی میں ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے ایک کانفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا تھا۔ اس کانفرنس میں کئی خلیجی ممالک کے علاوہ اسرائیل نے بھی شرکت کی تھی۔

ش ح / م م (روئٹرز، اے ایف پی)