1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: ریکارڈ سطح کی آلودگی کے سبب لاہور میں اسکول بند

4 نومبر 2024

چودہ ملین آبادی والے شہر لاہور میں ہوا کا معیار 'خطرناک' سمجھی جانے والی سطح سے بھی زیادہ ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے حکومت نے اسکولوں کو بند کرنے کے ساتھ ہی شہریوں کو گھر کے اندر رہنے کی تاکید کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4mYip
لاہور میں اسموگ
لاہور شہر میں اتوار کے روز ہوا کے معیار کا انڈیکس،ایک ہزار سے بھی زیادہ ہو گیا، جسے پاکستانی صوبے پنجاب کی حکومت نے "بے مثال" قرار دیا ہےتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance/dpa

پاکستانی صوبے پنجاب کی حکومت نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر لاہور میں غیر معمولی فضائی آلودگی کے نتیجے میں تمام پرائمری اسکول ایک ہفتے کے لیے بند رہیں گے۔

ملک کے مشرق میں واقع شہر لاہور ٹریفک کے دھوئیں، کھیتوں کی موسمی فصلوں کی کٹائی کے بعد ان کی باقیات جلانے سے اٹھنے والے دھوئیں اور موسم سرما کی آمد پر درجہ حرارت میں کمی کے سبب پنپنے والی آلودگی کی وجہ سے گزشتہ کئی روز سے اسموگ کی ایک موٹی تہہ میں ڈوبا ہوا ہے۔

لاہور میں فضائی آلودگی کی سطح قابل قبول حد سے 80 گنا زائد

پاکستانی حکام اور سوئس ایئر کوالٹی مانیٹرنگ گروپ آئی کیو ایئر کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق  اتوار کے روز 14 ملین آبادی والا شہر لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں سر فہرست تھا۔

شہر میں اتوار کے روز ہوا کے معیار کا انڈیکس،ایک ہزار سے بھی زیادہ ہو گیا، جسے پنجاب کی صوبائی حکومت نے "بے مثال" قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ ہوا کے معیار کو ناپنے کی جو انڈیکس ہے، اس کے مطابق تین سو کی سطح ہی "خطرناک" سمجھی جاتی ہے، جو سانس لینے کے لیے کافی مضر ہوتی ہے۔

لاہور میں شدید فضائی آلودگی: اسکول کے بچوں پر کھلی فضا میں کھیلنے پر پابندی

حکومت نے کیا اقدامات کیے ہیں؟

صوبہ پنجاب کی وزیر اعلی مریم اورنگزیب نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ آلودگی کے سبب عوام کو اپنے گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، "یہ اسموگ بچوں کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔ اسکولوں میں ماسک لازمی ہونا چاہیے۔ ہم سینیئر کلاسز میں بچوں کی صحت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔"

حکومت نے اس تعلق سے اپنی ایک نوٹس میں کہا کہ مطلع کیا جاتا ہے کہ "لاہور میں واقع تمام اسکولوں (سرکاری اور نجی) میں پانچویں جماعت تک کی تمام کلاسیں چار نومبر سے نو نومبر تک ایک ہفتے کے لیے بند رہیں گی۔"

فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے جرمن عدالت کا سخت حکم

نوٹس میں مزید کہا گیا کہ صورتحال بہتر نہ ہونے پر اس بندش میں توسیع کی جا سکتی ہے۔

لاہور میں فضائی الودگی
صوبہ پنجاب کی وزیر اعلی کے مطابق بھارت سے لاہور کی طرف چلنے والی ہوا اسموگ کو خطرناک سطح پر لے جا رہی ہے اور امکان ہے کہ ہوا کا رخ کم از کم اگلے ہفتے تک یونہی برقرار رہے گاتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہنگامی اقدامات کے حصے کے طور پر دفتر کے 50 فیصد ملازمین کو پیر سے گھر سے کام کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جب کہ ہسپتالوں کو اسموگ کاؤنٹر فراہم کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا، "لوگ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کریں اور اپنا خیال رکھیں۔ بوڑھوں اور بچوں کو خاص طور پر محتاط رہنا چاہیے۔۔۔"

پنجاب حکومت نے فیکٹریوں سے اخراج، ناقص انجن والی گاڑیوں اور فصلوں کی باقیات جلانے کی روک تھام کے لیے پولیس کے خصوصی دستے بھی تعینات کیے ہیں۔

ہوا کا معیار: پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت تین بدترین ممالک

آلودگی پر بھارت سے بات کرنے پر زور

پریس کانفرنس کے دوران مریم اورنگزیب نے اپنے شہریوں کو بھارت سے آنے والے سموگ کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کی جانب چلنے والی ہوائیں آئندہ کم از کم ایک ہفتے تک چلتی رہیں گی۔

مریم اورنگزیب نے ہوا کے بگڑتے معیار کی ذمہ داری پڑوسی ملک بھارت سے آلودگی پھیلانے والی ہواؤں کو بھی ٹھہرایا۔

بھارت میں دیوالی پر بائیس لاکھ چراغ جلانے کا عالمی ریکارڈ

ان کا کہنا تھا، "بھارت سے لاہور کی طرف چلنے والی ہوا۔۔۔۔ اسموگ کو خطرناک سطح پر لے جا رہی ہے اور امکان ہے کہ ہوا کا رخ کم از کم اگلے ہفتے تک یونہی برقرار رہے گا۔"

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ حکومت اسموگ پر قابو پانے کے لیے مشترکہ کوششوں پر مذاکرات کے لیے بھارتی حکام سے رجوع کرنے کے لیے پیر کے روز ہی دفتر خارجہ کو ایک مکتوب لکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "یہ مسئلہ بھارت سے بات چیت کے بغیر اور سرحد کے دونوں جانب مشترکہ کوششوں کے بغیر حل نہیں ہو سکتا۔"

لاہور میں اسموگ
عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضائی آلودگی صحت کے مختلف مسائل کا باعث بن سکتی ہے اور خاص طور پر طویل وقت تک اس متاثر ہونے سے فالج، امراض قلب، پھیپھڑوں کے کینسر اور سانس کی بیماریوں کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہےتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

فضائی آلودگی صحت کے لیے کتنی مضر ہے؟

موسم سرما کے قریب آتے ہی خطے میں اسموگ کی سطح اکثر بگڑ جاتی ہے کیونکہ ٹھنڈے درجہ حرارت کے سبب فضائی آلودگی بلندی پر جانے کے بجائے زمین کے قریب ہی معلق رہتی ہے۔

دہلی میں بد ترین فضائی آلودگی سے عوام بری طرح پریشان

عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضائی آلودگی صحت کے مختلف مسائل کا باعث بن سکتی ہے اور خاص طور پر طویل وقت تک اس متاثر ہونے سے فالج، امراض قلب، پھیپھڑوں کے کینسر اور سانس کی بیماریوں کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

بچے خاص طور پر زہریلی ہوا کا شکار ہو سکتے ہیں کیونکہ ان کے پھیپھڑوں کی ابھی تک ٹھیک طرح سے نشوونما نہیں ہو پاتی ہے اور وہ بالغوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے سانس لیتے ہیں نیز اکثر اپنے سائز کے کے لحاظ سے زیادہ ہوا لیتے ہیں۔

بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں تقریباً 600 ملین بچے فضائی آلودگی کی اعلیٰ سطح سے متاثر ہو تے ہیں۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)

لاہور دنیا کا سب سے آلودہ شہر؟