پاکستان سیمی فائنل میں
23 مارچ 2011ویسٹ انڈیز کے 112 رنز کے جواب میں پاکستانی اوپنرز محمد حفیظ اور کامران اکمل نے 20.5 اوورز میں 113 رنز بناکر یہ میچ جیت لیا۔^ویسٹ انڈیز کے مابین عالمی کپ 2001ء کے پہلے کوارٹز فائنل میں پاکستان کی شاندار بالنگ کی بدولت ویسٹ انڈیز کی ٹیم صرف 112رنز بنا آؤٹ ہوگئی۔ شاہد آفریدی نے30 رنز کے عوض چار وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان نے 113 رنز کا ہدف21 ویں اوور میں ہی حاصل کر لیا۔ پاکستان کے اوپنرز محمد حیفظ اور کامران اکمل نے پر اعتما انداز میں اننگز کا آغاز کیا۔ محمد حفیظ نے نصف سنچری اسکور کی اور وہ 61 رنز پر ناؤٹ آؤٹ رہے جبکہ کامران اکمل 47 رنز بر ناٹ آؤٹ رہے۔
ویسٹ انڈیز نے آج ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا، تاہم یہ فیصلہ ویسٹ انڈیز کے لیے سودمند ثابت نہیں ہوا۔ پاکستانی بالرز نے شروع ہی سے ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں کو پریشان کیا اور صرف14 رنز پر عمر گل نے کرس گیل کو آؤٹ کر دیا۔ گیل صرف آٹھ رنز بنا سکے۔ 16 رنز کے مجموعی اسکور پر ویسٹ انڈیز کے تین کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔ اسمتھ اور براوو پویلین لوٹ چکے تھے۔ چندر پال اور سراوان نے ٹیم کو سہارا دینے کی کوشش کی تاہم سراوان کو 24 رنز پر شاہد آفریدی نے آؤٹ کر دیا۔
اس موقع پر پاکستانی کپتان کوہیٹ ٹرک کا بھی موقع ملا تاہم وہ اس میں کامیاب نہ ہوسکے۔ ویسٹ انڈیر کی جانب سے سب سے کامیاب بیٹمسین رام نارائن چندر پال تھے۔ انہوں نے 44 رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔ ویسٹ انڈیز کے8 کھلاڑی ڈبل فگرز میں بھی نہیں پہنچ پائے۔
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے شیر بنگلہ اسٹیڈیم میں ہونے والے اس میچ میں ویسٹ انڈیز کے اوپنر کھلاڑی کرس گیل اور فاسٹ بالر Kemar Roach شامل کیا گیا ہے۔ گیل زخمی ہونے کے باعث بھارت کے خلاف آخری گروپ میچ میں شریک نہیں ہو سکے تھے جبکہ Roach زخمی ہونے اور بیماری کے باعث لیگ کے آخر میچز نہیں کھیل سکے تھے۔ ویسٹ انڈیز نے سینئرکھلاڑی شیونارائن چندرپال کو اسپنر سلیمان بین کی جگہ ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ فاسٹ بالر آندرے رسل اور بیٹسمین کرک ایڈورڈ بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔
آسٹریلیا کے خلاف کھیلنے والی پاکستانی ٹیم میں صرف ایک تبدیلی کی گئی تھی، بائیں ہاتھ سے اسپن بالنگ کرانے والے عبدالرحمان کی جگہ سعید اجمل کو ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔ اس میچ میں نیوزی لینڈ کے بلی باؤڈن اور آسٹریلیا کے اسٹیو ڈیوس نے امپائرنگ کے فرائض انجام دیے۔
میچ سے قبل شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ آسٹریلوی ٹیم کو ہرانے کے بعد ان کی ٹیم کے حوصلے بہت بلند ہیں لیکن وہ کسی طور ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو آسان نہیں خیال کرتے۔ ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے کپتان ڈیرل سیمی کے بقول گروپ میچوں میں ان کی ٹیم کی جیسی بھی کارکردگی دکھائی تھی وہ اب ماضی ہے۔
ماہرین پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ شیر بنگلہ اسٹیڈیم کی پچ سست ہے اور بیٹمسنوں کو اسٹروک کھیلنے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں تاہم بالرز اور بیٹسمینوں دونوں کے لیے یکساں مواقع موجود ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : افسر اعوان