پاکستان سے کیے گئے حملے میں دو ایرانی ہلاک ہو گئے، گارڈز
16 جولائی 2017خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی انقلابی گارڈز کی طرف سے اپنی ویب سائٹ ’’سپاہ نیوز‘‘ میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سیستان بلوچستان صوبے میں ’’ہفتے کی شام، دہشت گردوں نے۔۔۔ پاکستانی سرحد کے اندر سے سواران کے ایرانی سرحدی علاقے میں فائرنگ کی۔‘‘ بیان کے مطابق، ’’اس علاقے سے تعلق رکھنے والے دو مقامی ورکرز اس دہشت گردانہ حملے میں شہید ہو گئے۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ القدس فورس سے تعلق رکھنے والے فوجیوں نے ایک حملہ آور کو ہلاک کر دیا اور دو دیگر کو زخمی، جبکہ بقیہ دہشت گرد پاکستانی علاقے کی طرف فرار ہو گئے۔ القدس فورس ایرانی انقلابی گارڈز کا غیر ملکی آپریشن وِنگ ہے۔
اے ایف پی کے مطابق باغی گروپ کی شناخت نہیں بتائی گئی تاہم یہ علاقہ گزشتہ کئی برسوں سے جیش العدل نامی گروپ کی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے۔ تہران حکومت کا کہنا ہے کہ یہ گروپ القاعدہ سے تعلق رکھتا ہے اور یہ پاکستانی صوبہ بلوچستان میں اپنی جڑیں بنائے ہوئے ہے۔
رواں برس اپریل میں میر جاوہ کے علاقے میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری بھی جیش العدل ہی پر عائد کی گئی تھی۔ اس حملے میں 10 ایرانی سرحدی گارڈز مارے گئے تھے۔ اُس حملے کے بعد ایرانی صدر حسن روحانی نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کو لکھا تھا کہ دونوں ممالک کے سرحدی علاقے میں باغیوں کے حملوں سے بچنے کے لیے کوششوں میں اضافہ کیا جائے۔
ایرانی گارڈز کی طرف سے 19 جون کو بتایا گیا تھا کہ انہوں نے ایرانی صوبہ سیستان بلوچستان کے ساحلی شہر چابہار میں ایک اور عسکریت پسند گروپ انصار الفرقان کے سربراہ اور چار دیگر ارکان کو ہلاک کر دیا ہے۔