’پاکستان میں امریکی سفارتکاروں پر عائد سفری پابندیوں میں سختی‘
31 جولائی 2011اس نیوز ایجنسی نے بغیر کوئی نام لیے سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اسلام آباد حکومت کا یہ مبینہ فیصلہ ایبٹ آباد میں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے ہلاکت کے واقعے کے بعد سے دونوں ملکوں کے ’مسلسل خراب ہوتے ہوئے تعلقات‘ کا تازہ ترین ثبوت ہے۔
اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کو بھیجے گئے ایک سرکاری خط کے ذریعے اس سلسلے میں پابندیوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے کہ امریکی سفارتکار کب اور کس طرح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے باہر جا سکتے ہیں۔ ان نئی مبینہ پابندیوں سے متعلق خبریں آج اتوار کو متعدد پاکستانی اخبارات میں بھی شائع ہوئی ہیں۔ امریکی سفارتخانے کے ایک ترجمان البیرٹو روڈریگیز نے اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
پاکستان دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی جنگ میں امریکہ کا ایک اہم حلیف ملک ہے مگر اس سال مئی کے اوائل میں جب سے ایبٹ آباد میں امریکی فوجی کمانڈوز کے ہاتھوں ایک خفیہ آپریشن میں پاکستانی حکام کو بتائے بغیر اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا ہے، تب سے واشنگٹن اور اسلام آباد کے مابین مسلسل کچھاؤ کی کیفیت ہے۔
امریکی سفارتکاروں پر مبینہ سفری پابندیوں میں سختی سے متعلق رپورٹوں کے پس منظر میں اسلام آباد میں ملکی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی سفارتکاروں پر کوئی خصوصی سفری پابندیاں عائد نہیں کی گئیں بلکہ اس بارے میں اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ساتھ تعمیری اشتراک عمل سے کام لیا جا رہا ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں شروع ہی سے غیر ملکی سفارتکاروں کے اندرون ملک مختلف علاقوں تک کے سفر سے متعلق ایسے رہنما ضابطے موجود ہیں، جن کا مقصد ان سفارتی نمائندوں کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے مابین دوطرفہ تعلقات میں یہ اسی کھچاؤ کا نتیجہ ہے کہ ابھی حال ہی میں امریکی صدر باراک اوباما نے پاکستان کے لیے 2.7 بلین ڈالر کی سالانہ فوجی امداد کے تقریباﹰ ایک تہائی حصے کی ادائیگی روک دینے کا حکم جاری کر دیا تھا۔ تاہم تب ساتھ ہی امریکہ کی طرف سے یہ بھی کہہ دیا گیا تھا کہ پاکستان کے لیے سن 2009 میں منظور کی گئی 7.5 بلین ڈالر کی غیر فوجی امداد کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
اسی دوران امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے اسلام آباد مشن کے چیف پاکستان چھوڑ کر واپس امریکہ چلے گئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سی آئی اے کے اسی اہلکار نے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کا سراغ لگایا تھا۔ خبر ایجنسیوں کے مطابق پاکستانی اور امریکی حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کے اسلام آباد متعینہ یہ مشن چیف اب واپس پاکستانی دارالحکومت نہیں لوٹیں گے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عصمت جبیں