1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستان میں امریکی سفارتکاروں پر عائد سفری پابندیوں میں سختی‘

31 جولائی 2011

پاکستانی حکومت نے ملک میں امریکی سفارتکاروں پر عائد سفری پابندیاں مبینہ طور پر مزید سخت کر دی ہیں۔ یہ بات فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی نے اسلام آباد سے اپنی رپورٹوں میں بتائی ہے۔

https://p.dw.com/p/1275v
کشیدہ تعلقات کے ماحول میں امریکی سینیٹر جان کیری بھی خاص طور پر پاکستان اک دورہ کر چکے ہیںتصویر: AP

اس نیوز ایجنسی نے بغیر کوئی نام لیے سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اسلام آباد حکومت کا یہ مبینہ فیصلہ ایبٹ آباد میں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے ہلاکت کے واقعے کے بعد سے دونوں ملکوں کے ’مسلسل خراب ہوتے ہوئے تعلقات‘ کا تازہ ترین ثبوت ہے۔

اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کو بھیجے گئے ایک سرکاری خط کے ذریعے اس سلسلے میں پابندیوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے کہ امریکی سفارتکار کب اور کس طرح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے باہر جا سکتے ہیں۔ ان نئی مبینہ پابندیوں سے متعلق خبریں آج اتوار کو متعدد پاکستانی اخبارات میں بھی شائع ہوئی ہیں۔ امریکی سفارتخانے کے ایک ترجمان البیرٹو روڈریگیز نے اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

پاکستان دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی جنگ میں امریکہ کا ایک اہم حلیف ملک ہے مگر اس سال مئی کے اوائل میں جب سے ایبٹ آباد میں امریکی فوجی کمانڈوز کے ہاتھوں ایک خفیہ آپریشن میں پاکستانی حکام کو بتائے بغیر اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا ہے، تب سے واشنگٹن اور اسلام آباد کے مابین مسلسل کچھاؤ کی کیفیت ہے۔

Artikelbild Galeriebild Spezialseite Tod von Usama bin Laden Farsi
تصویر: AP/DW

امریکی سفارتکاروں پر مبینہ سفری پابندیوں میں سختی سے متعلق رپورٹوں کے پس منظر میں اسلام آباد میں ملکی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی سفارتکاروں پر کوئی خصوصی سفری پابندیاں عائد نہیں کی گئیں بلکہ اس بارے میں اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ساتھ تعمیری اشتراک عمل سے کام لیا جا رہا ہے۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں شروع ہی سے غیر ملکی سفارتکاروں کے اندرون ملک مختلف علاقوں تک کے سفر سے متعلق ایسے رہنما ضابطے موجود ہیں، جن کا مقصد ان سفارتی نمائندوں کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔

In Pakistan inhaftierter US Diplomat Raymond Allen Davis
پاک امریکہ تعلقات میں کچھاؤ میں ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں پاکستانی شہریوں کے قتل کے واقعے نے بھی اہم کردار ادا کیاتصویر: AP

پاکستان اور امریکہ کے مابین دوطرفہ تعلقات میں یہ اسی کھچاؤ کا نتیجہ ہے کہ ابھی حال ہی میں امریکی صدر باراک اوباما نے پاکستان کے لیے 2.7 بلین ڈالر کی سالانہ فوجی امداد کے تقریباﹰ ایک تہائی حصے کی ادائیگی روک دینے کا حکم جاری کر دیا تھا۔ تاہم تب ساتھ ہی امریکہ کی طرف سے یہ بھی کہہ دیا گیا تھا کہ پاکستان کے لیے سن 2009 میں منظور کی گئی 7.5 بلین ڈالر کی غیر فوجی امداد کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔

اسی دوران امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے اسلام آباد مشن کے چیف پاکستان چھوڑ کر واپس امریکہ چلے گئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سی آئی اے کے اسی اہلکار نے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کا سراغ لگایا تھا۔ خبر ایجنسیوں کے مطابق پاکستانی اور امریکی حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کے اسلام آباد متعینہ یہ مشن چیف اب واپس پاکستانی دارالحکومت نہیں لوٹیں گے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں