1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں ایک احمدی مسجد پر حملہ، متعدد زخمی

عاطف بلوچ، روئٹرز
12 دسمبر 2016

پیغمبر اسلام کی یوم پیدائش کا جشن منانے والے ہزاروں سنی مسلمانوں نے پیر کے روز ایک احمدی مسجد پر حملہ کر دیا۔ اس واقعے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/2UA11
Pakistan Anschlag in Gujranwala
تصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

مقامی حکام کے مطابق ہزاروں افراد نے احمدی مسجد پر حملہ کرتے ہوئے مسجد کے ایک حصے کو آگ لگا دی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے کے وقت مسجد کے اندر درجنوں افراد موجود تھے۔

حکام کے مطابق پاکستانی صوبہٴ پنجاب کے ضلع چکوال میں پیش آنے والے اس واقعے میں مشتعل افراد نے ابتدا میں ڈنڈوں اور پتھروں سے اس مسجد پر حملہ کیا، جب کہ بعد میں مسلح افراد نے احمدیوں پر فائرنگ شروع کر دی۔

مقامی پولیس افسر راشد احمد کے مطابق، اس مشتعل ہجوم نے مسجد کے ایک حصے کو آگ بھی لگا دی۔ دوسری جانب مسجد کے اندر موجود افراد نے بھی حملہ آوروں پر اینٹیں پھینکیں، جس کے نتیجے میں چند حملہ آور بھی زخمی ہو گئے۔

ایک اور پولیس افسر ملک نواز نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے جائے واقعہ پر پہنچ کر مشتعل ہجوم کو منشر کیا، جب کہ مسجد کو سِیل کر دیا گیا۔

بتایا گیا ہے کہ صورت حال اس قدر خراب تھی کہ مقامی حکام کو فوج اور نیم فوجی دستے طلب کرنا پڑے۔ احمدی برادری کے ایک ترجمان سلیم الدین نے بتایا کہ مشتعل ہجوم نے مسجد کو چاروں جانب سے گھیر لیا تھا۔

یہ بات اہم ہے کہ پاکستانی پارلیمان نے سن 1974ء میں احمدیوں کو غیرمسلم قرار دے دیا تھا، جب کہ تبھی سے شدت پسند اس اقلیتی برادری کے خلاف پُرتشدد حملوں میں ملوث رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شدت پسندوں کی جانب سے احمدی مسلمانوں کے خلاف توہین مذہب کے الزامات بھی تواتر سے سامنے آتے رہتے ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستان میں گو کہ تمام ہی اقلیتوں کے خلاف پُرتشدد واقعات سامنے آتے رہتے ہیں، تاہم احمدی اقلیت کو بالخصوص شدید معاشرتی تفریق اور تشدد کا سامنا ہے۔ پاکستانی قانون کے مطابق اس برادری سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی شخص نہ تو خود کو مسلمان کہہ سکتا ہے اور نہ ہی ایسا کوئی نشان استعمال کر سکتا ہے، جس کا تعلق اسلام سے ہو۔