1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں ایک اور خود کش حملہ، ستر سے زائد ہلاک، کئی زخمی

عابد حسین
16 فروری 2017

پاکستانی صوبے سندھ میں واقع ایک درگاہ میں ہونے والے خود کش بم حملے میں کم از کم 72 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ ایک سو سے زائد زخمی ہیں۔ جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اِس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/2XhYy
Pakistan - Lal Shahbaz Qalandar in Sehwan
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Nagori

پاکستان بھر میں مقبول صوفی بزرگ لال شہباز قلندر کے مزار کے احاطے میں ہونے والے خودکش بم حملے میں کم از کم 72 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور درجنوں زخمی ہیں۔ ہلاک شدگان اور زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں طبی حلقوں نے زخمیوں کی تعداد ایک سو سے زائد بتائی گئی ہے۔ لعل شہباز قلندر کا مزار سیہون نامی شہر میں واقع ہے۔ مقامی سکیورٹی ذرائع اور عینی شاہدین نے ہلاکتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی ویب سائٹ اعماق پر جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ مزار پر حملہ پاکستان میں تنظیم کی ہدایت پر مقامی کارکنوں نے کیا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکا مزار کے احاطے میں ہونے والی ایک دھمال میں ہوا۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ یہ ایک خودکش حملہ ہو سکتا ہے۔ ہنگامی بنیادوں پر امدادی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ زخمیوں کو قریبی شہروں نواب شاہ اور حیدر آباد کے ہسپتالوں میں پہنچایا جا رہا ہے۔ ہسپتالوں کی جانب سے خون کے عطیات کی اپیل جاری کر دی گئی ہے۔

پاکستان آرمی کے چیف نے بھی مزار کے قریب علاقوں میں تعینات اپنی فوج کے جوانوں اور افسروں کو امدادی سرگرمیوں میں شامل ہونے کی ہدایت کی ہے۔ 

احاطے میں انسانی اجزاء بکھرے پڑے ہیں اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو ایمبیولینسوں تک پہنچا رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق رواں برس کے دوسرے مہینے ہی میں دہشت گردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے تو سال کے بقیہ دس مہینوں میں سکیورٹی کی صورت حال کیا ہو گی