1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں بجلی کا بحران، جرمنی تعاون پر تیار

29 اپریل 2010

جرمنی، ایران، ترکمانستان سمیت کئی ممالک نے پاکستان میں توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لئے تعاون کی پیشکش کی ہے۔ مگر سرکاری سطح پر ان پیشکشوں کو پذیرائی نہیں مل سکی۔

https://p.dw.com/p/N8wv
تصویر: DW-Montage

پاکستان ان دنوں بجلی کے بد ترین بحران سے دو چار ہے ۔ 8 سے 12گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ملک کی معیشت کا پہیہ جام ہو چکا ہے۔ عوام سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ حکومت توانائی کے متبادل منصوبوں پرکام کرنے کے بجائے، ہفتہ میں دو تعطیلات، دوکانیں اورکاروبار رات 8 بجے تک بند کرنے، دفاتروں میں ایئر کنڈیشنرز کے استعمال پرپابندی جیسے عارضی اقدامات سے اس سنگین مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

گزشتہ دنوں جرمن سفیرمائیکل کوخ نے ایک تقریب میں کہا کہ دہشت گردی کی عالمی مہم میں پاکستان کے نقصانات کا ازالہ، سرمایہ کاری کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جرمن سرمایہ کاروں خصوصاً جرمنی کے انرجی سیکٹر کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے راغب کرنے کی کوشش کریں گے۔ مزید یہ کہ ان کا ملک توانائی کے بحران کرنے میں پاکستان کی مدد کر سکتا ہے۔ مگر ساتھ ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انرجی سیکٹر کی ضروریات اور منصوبوں کی Physibility رپورٹ کی عدم فراہمی کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

Energie Strommast p178
تصویر: AP

ممتاز ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے جرمن سفیر کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت توانائی کے منصوبوں کی تفصیل فراہم کرنے سے اس لئے گریزا ں ہے کہ ذمہ داران صرف ایسے منصبونوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے خواں ہیں جس میں بھاری کمیشن طلب کیا جا سکے۔ یہی وجہ ہے کہ کرپٹ ممالک کی فہرست میں پاکستان اب نمایاں مقام پرآ گیا ہے۔

ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے جرمن سفیرکی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس وقت بھی کئی جرمن کمپنیاں پاکستان میں انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لئے تیار ہیں۔ کیونکہ سولر اور ونڈ انرجی کے منصوبوں میں جرمن کمپنیاں خصوصی مہارت رکھتی ہیں۔ ڈاکٹرشاہد کہتے ہیں کہ جس طرح ایرانی سفیر کی طرف سے سستی بجلی کی فراہمی کی پیشکش کا پاکستان حکومت نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا، اسی طرح جرمن حکو مت طرف سے توانائی کے بحران کے حل کے لئے کئی پیشکش کو بھی سرکاری سطح پر پزیرائی نہ مل سکی۔ اس وقت انرجی سیکٹرکی جو بھی کمپنیاں پاکستان میں سولر انرجی کے منصوبوں میں دلچسپی لے رہی ہیں، ان سب کا تعلق پرائیوٹ سیکٹرسے ہے۔

پاکستان میں متبادل توانائی کے منصوبوں پر کام کرنے والے ادارے آلٹرنیٹیو انرجی ڈولپمنٹ بورڈ کے چیف ایگزیکیٹو عارف علاؤ الدین نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے گزشتہ جرمن سرمایہ کاروں کی آمد اوران سے ملاقات کو مفید قراردیا۔ انہوں نے اسلام آباد میں جرمن سفارتخانہ کی مثبت کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انرجی سیکٹر کے جرمن سرمایہ کاروں کی پاکستان میں دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کمپنیوں نے انرجی سیکٹر کی کمپنیوں سے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کردئے ہیں۔ ونڈ ٹر بائن کا پہلا منصوبہ، جس سے 50 میگا واٹ بجلی بنائی جا ئے گی، مکمل طورپرجرمن ٹیکنالوجی کے تحت بنایا جا رہا ہے ۔

Superteaser NO FLASH Windenergie
تصویر: AP

اسلام آباد میں جرمن سفارت خانہ کے ایک عہدیدارFerdinand Jeurich نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرائیوٹ سیکٹرمیں دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبہ میں کئی منصوبوں پر اشتراک چل رہا ہے اوران منصوبوں میں فنی تعاون GTZ فراہم کررہا ہے۔ اس عہدے دار کا کہنا ہے کہ سیکورٹی خدشات کے باوجود جرمن کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقعوں کا جائزہ لے رہی ہیں۔

پاکستان میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے چیئرمین عادل گیلانی کا کہنا ہے کہ جرمن سفیرنے سفارتی آداب کی وجہ سے پاکستان حکام کے عدم تعاون پرکھل کر گفتگو نہیں کی ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ حکومت بھی ان منصوبوں کی فیزیبلیٹی رپورٹ صرف اس لئے فراہم کرنے سے گریزاں ہیں کہ ملک میں توانائی کا بحران مصنوعی اور حکمرانوں کا پیدا کردہ ہے۔ کسی حکومت نے اس بحران سے نمنٹنے کے سنجیدہ کوشش کبھی نہیں کی۔ عادل گیلانی نے مزید کہا کہ حکمران صرف بھاری کمیشن کے لئے کبھی رینٹل پاور کی بات کرتے ہیں اورکبھی متبادل توانائی کے منصوبوں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت پانی اوربجلی کمیشن اور کرپشن کا مرکز بنا ہوا ہے اورحقیقی عوامی مسائل سے کسی کو بھی دلچسپی نہیں ہے۔ عادل گیلانی کے بقول جب تک غیر ملکی سرمایہ کاروں سے لاکھوں ڈالر کمیشن طلب کیا جائے گا تو پاورسیکٹر کیا، پاکستان میں کسی بھی منصوبے میں سرمایہ کاری ممکن نہیں ہو سکے گی۔

رپورٹ: رفعت سعید

ادارت : عدنان اسحاق