1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں بینکر، یونان میں موریا کیمپ کا مہاجر

30 ستمبر 2018

رحمت اللہ خان پاکستان میں ایک بینکر تھا۔ اب وہ اپنی بیوی اور بچے کے ہمراہ یونان کے خستہ حال موریا کیمپ میں مقیم ہے اور انہیں خوراک مہیا کرنے کے ليے ہر طرح کا کام کرنے کو تیار ہے۔

https://p.dw.com/p/35jeH
Griechenland Flüchtlingslager
تصویر: Getty Images/AFP/L. Gouliamaki

پاکستان میں بینکر، یونان میں موریا کیمپ کا مہاجر

یونانی جزیرے لیسبوس کے مہاجر کیمپوں کے مکینوں کے لیے زندگی آسان نہیں لیکن یہاں رہنے والے خاندانوں کو سب سے زیادہ مشکلات درپیش ہیں۔ 
لیسبوس کے موریا نامی مہاجر کیمپ میں پہلے ہی گنجائش سے زیادہ مہاجرین رہ رہے ہیں۔ مزید جگہ نہ ہونے کے باعث اس باقاعدہ کیمپ کے ساتھ ہی ایک عارضی ’موریا 2‘ نامی کیمپ بھی وجود میں آ چکا ہے۔
یہاں بسنے والے مہاجرین کے لیے خیمے اور کمبل بھی کافی تعداد میں دستیاب نہیں اور انہیں کھانے کے حصول کے لیے بھی گھنٹوں لائن میں کھڑا ہونا پڑتا ہے۔ یورپ میں بہتر زندگی کی خواہش لے کر آنے والے یہ تارکین وطن سرد ہوتے موسم سے خوفزدہ ہیں اور انہیں یہ شکوہ بھی ہے کہ ان کی شکایات کوئی سننے کو تیار نہیں۔
مہاجرت سے متعلق یونانی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت لیسبوس میں مجموعی طور پر سیاسی پناہ کے گیارہ ہزار درخواست گزار رہ رہے ہیں۔ ان مہاجرین کی اکثریت کا تعلق افغانستان، پاکستان اور شام سے ہے۔
تینتیس سالہ رحمت اللہ خان بھی اسی کیمپ میں اپنی بیوی اور آٹھ ماہ کے بیٹے کے ساتھ ایک عارضی خیمے میں مقیم ہے۔ رحمت اللہ پاکستان میں ایک بینک کا ملازم تھا لیکن موریا میں وہ اپنی بیوی اور بچے کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کوئی بھی نوکری کرنے کے لیے تیار ہے۔
پاکستان سے بہتر مستقبل کا خواب لیے یورپ کا رخ کرنے والے رحمت اللہ خان کی اس وقت پہلی ترجیح یہ ہے کہ وہ کسی طرح اپنی بیوی رباب مرزا اور اپنے بیٹے کو موریا کیمپ سے کسی بہتر جگہ منتقل کر پائے۔ ان کے خیمے کے ارد گرد گندگی کے باعث ان کا آٹھ ماہ کی عمر کا بچہ جلد کی بیماری میں مبتلا ہو چکا ہے لیکن اسے ڈاکٹر کو دکھانے کے لیے بھی طویل انتظار کرنا پڑے گا۔
صرف یہ پاکستانی خاندان ہی نہیں بلکہ کیمپ میں بسنے والے ہر ایک خاندان کو ایسی ہی صورت حال کا سامنا ہے۔ یونانی حکومت میڈیا کو کیمپ کے اندر جانے کی اجازت نہیں دیتی۔ ایتھنز حکومت کا مہاجرین کو اس کیمپ میں ’محدود‘ کرنے کی پالیسی یورپی یونین کی ’مہاجرین کی آمد و رفت روکنے‘ کی پالیسی کے مطابق دکھائی دیتی ہے۔

شمشیر حیدر (ای یو بی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید