1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

پاکستان میں دہشت گرد اب ملک بھر میں حملوں کے اہل، رپورٹ

6 نومبر 2024

ایک پاکستانی تھنک ٹینک کے مطابق دہشت گردوں کے پورے ملک میں بڑھتے ہوئے حملے انتہائی پریشان کن ہیں۔ ادھر ایران نے سرحد پار دہشت گردانہ حملوں کو روکنے کے لیے پاکستان کے ساتھ رابطے کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4mgW7
تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ یہ رجحان ان علاقوں کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گردوں کی جانب سے ہدف بنائے گئے حکمت عملی کی نشاندہی کرتا ہے
تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ یہ رجحان ان علاقوں کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گردوں کی جانب سے ہدف بنائے گئے حکمت عملی کی نشاندہی کرتا ہےتصویر: MAAZ ALI/AFP/Getty Images

اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاک انسٹیٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز نے اکتوبر 2024 کے لیے اپنی ماہانہ سکیورٹی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صرف اکتوبر میں پاکستان کے چاروں صوبوں کے 28 اضلاع میں 48 دہشت گرد حملے رپورٹ ہوئے جن کے نتیجے میں 100 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوئے۔ سب سے زیادہ حملے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہوئے، جہاں ان کی تعداد بالترتیب 35 اور نو تھی۔

پاکستان میں اگست کے دوران عسکریت پسندوں کے روزانہ دو حملے

تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ یہ رجحان ان علاقوں کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گردوں کی جانب سے ہدف بنائے گئے حکمت عملی کی نشاندہی کرتا ہے جہاں وہ جغرافیائی یا سماجی و سیاسی عوامل کی وجہ سے زیادہ آزادی سے اپنی دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دے سکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ اور پنجاب میں دہشت گردی کے محدود لیکن، دو حملے، ان گروہوں کی طرف سے روایتی علاقوں سے آگے بڑھ کر اپنے اثر و رسوخ کو وسیع کرنے کی کوشش کی نشاندہی کرتے ہیں۔

 اکتوبر 2024 میں 100 ہلاکتوں میں 52 سکیورٹی اہلکار شامل ہیں
اکتوبر 2024 میں 100 ہلاکتوں میں 52 سکیورٹی اہلکار شامل ہیںتصویر: Faridullah Khan/DW

اکتوبر میں 48 دہشت گردانہ حملے

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2024 میں پاکستان میں کل 48 دہشت گردی کے حملے ہوئے، جب کہ اس سے پہلے کے مہینے کے دوران 45 حملے ہوئے تھے۔ ان حملوں کے نتیجے میں 100 ہلاکتیں ہوئیں، جبکہ گزشتہ مہینے یہ تعداد 54 تھی۔ 100 ہلاکتوں میں 52 سکیورٹی اہلکار، 36 عام شہری اور 12 عسکریت پسند شامل ہیں۔

جنوب مغربی پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 33 افراد ہلاک

خیبر پختونخوا میں ریکارڈ کیے گئے 35 حملوں میں بنوں، کرم، ڈیرہ اسماعیل خان، شمالی وزیرستان اور اورکزئی میں کئی بڑے واقعات شامل ہیں، جس کے نتیجے میں 64 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے 49 سکیورٹی اہلکار تھے – ان حملوں میں 40 سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔

بلوچستان میں اکتوبر 2024 کے دوران دہشت گردی کے نو واقعات دیکھنے میں آئے، جن کے نتیجے میں 30 ہلاکتیں ہوئیں جو کہ پچھلے مہینے میں 19 سے زیادہ ہیں۔ تاہم، ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں ڈوکی میں ایک ہی حملے کے نتیجے میں ہوئیں جس میں کان کے 21 مزدوروں کی جانیں گئیں۔

​ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی​
​ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی​تصویر: ATTA KENARE/(AFP

ایران اور پاکستان کا سرحدی سکیورٹی بہتر کرنے پر اتفاق

ایران نے منگل کے روز سرحدی حفاظت کو مضبوط بنانے اور سرحد پار دہشت گردانہ حملوں کو روکنے کے لیے پاکستان کے ساتھ رابطہ کاری کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

پاکستان میں 2023ء میں ایک دہائی کے سب سے زیادہ خود کش حملے

ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے پاکستان کے اپنے دورے کے اختتام پر ایرانی سفارت خانے میں عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سرحدی سلامتی کے حوالے سے ایران اور پاکستان کے درمیان رابطہ کاری میں 'خرابیوں' کو تسلیم کیا۔ حالانکہ انھوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان 'رضامندی اور اچھے عزم' کا بھی ذکر کیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کے بعد عراقچی نے کہا، "میں نے پاکستانی حکام سے کہا کہ ہم آپ کے خلاف دہشت گردی کو اپنے لیے بھی خطرہ سمجھتے ہیں۔"

عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں

پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ، سکیورٹی فورسز کی جانب سے شدید ردعمل کے نتیجے میں چاروں صوبوں کے 15 اضلاع میں 84 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔

تھنک ٹینک کے مطابق یہ نہ صرف انسداد دہشت گردی کی ایک فعال حکمت عملی کی نشاندہی کرتی ہے بلکہ عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کی وسیع نوعیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔

کیا تحریک طالبان پاکستان کو افغان طالبان کی حمایت حاصل ہے؟

ج ا ⁄  ص ز (خبر رساں ادارے)