پاکستان میں سیلاب: سندھ اور بلوچستان میں 141 افراد ہلاک
5 ستمبر 2011قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(NDMA) کے مطابق حالیہ بارشوں نے سب سے زیادہ تباہی صوبہ سندھ میں مچائی جہاں 133 افراد ہلاک اور 390 زخمی ہوئے، جبکہ بارشوں کے نتیجے میں کھڑے ہونے والے پانی کے سبب زراعت کے شعبے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ بلوچستان میں بارشوں کی وجہ سے آٹھ افراد لقمہ اجل بنے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے ترجمان احمد کمال نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بارشوں کے سبب سندھ کے تیرہ اضلاع متاثر ہوئے ہیں جبکہ بارشوں کا پانی کھڑا ہونے کے سبب بڑی تعداد میں لوگوں کو بے گھر بھی ہونا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ، وفاقی حکومت اور صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹیز صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور متاثرین کی مدد کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا ئے جارہے ہیں۔
بارشوں کے بعد کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اب تک بین لاقوامی برادری سے مدد طلب نہ کرنے سے متعلق ایک سوال پر احمد کمال نے کہا کہ ابھی تک مقامی سطح پر صورتحال سے نمٹنے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’اگر صورتحال این ڈی ایم اے اور وفاقی حکومت کے ہاتھ سے باہر ہوتی ہے تو اس صورت میں ہم بین الا قوامی برادری سے مدد کی اپیل کریں گے۔ اگر اِس وقت کوئی تشویش ہے تو وہ اسی تناظر میں ہے کہ گزشتہ برس کے سیلاب میں دریاؤں کے اوپر بندوں کو جو نقصان ہوا تھا ان کی مرمت کا کیا حال ہے تو اس بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ بعض جگہوں پر سو فیصد کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ بعض جگہوں پر ابھی کام مکمل ہونا باقی ہے۔اس وجہ سے اگر وہاں اونچے درجے کا سیلاب آتا ہے تو اس سے ہنگامی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔‘‘
احمد کمال کے مطابق اس وقت دریائے سندھ میں صرف گدو بیراج کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں کی وجہ سے پچاس لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں ستر سے اسی فیصد کھڑی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں اور ایک لاکھ سے زائد مویشیوں کو نقصان پہنچا ہے۔
ڈبلیو ایف پی کے نمائندے امجد جمال نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ابھی تک حکومت پاکستان کی جانب سے حالیہ بارشوں سے متاثرہ افراد کی امداد کے لئے درخواست نہیں کی گئی، تاہم ان کے ادارے کو اگر متاثرہ افراد کی مدد کے لئے کہا گیا تو وہ اس کے لیے تیارہیں۔
امجد جمال کے مطابق ورلڈ فوڈپروگرام پاکستان میں گزشتہ سال آنے والے سیلاب کے نتیجے میں متاثر ہونے والے افراد کی مدد کے لئے مختلف امدادی پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے جو اگلے سال تک کے لئےترتیب دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مون سون کی حالیہ بارشوں کی وجہ سے بعض علاقوں میں پہلے سے تباہ حال انفرا سٹرکچر کو مزید نقصان پہنچا ہے، ’’ابھی تک لوگ عارضی رہائش گاہوں میں موجود ہیں۔ وہ کیمپوں میں تو نہیں لیکن جب وہ اپنے گھروں کو لوٹے ہیں تو انہیں مستقل چھت نہیں مل پا ئی۔ سندھ اور بلوچستان میں اب بھی لوگ عارضی پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں۔‘‘
دوسری جانب سندھ کے بار شوں سے متاثرہ اضلاع میں امداد نہ ملنے پر متاثرین کی جانب سے حکومت مخالف مظاہروں کی بھی اطلاعات ہیں۔
رپورٹ: شکور رحیم
ادارت: افسر اعوان