لاک ڈاؤن، تجارت کا پہیہ جام
8 مئی 2020پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے بلآخر ڈیڑھ ماہ بعد لاک ڈاؤن میں مرحلہ وار نرمی کا اعلان کیا گیا ہے۔اس کے تحت ملک بھر میں قائم لاکھوں چھوٹی مارکیٹس، دکانیں اور ہارڈ ویئر شاپس کھول دی جائیں گی، لیکن یہ تمام دکانیں اور مارکیٹس ہفتے میں پانچ روز صبح فجر سے شام پانچ بجے تک ایس او پیز کے تحت کام کرسکیں گی، اس کے ساتھ ہی چند صنعتوں کو بھی کاروبار کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔
وزیراعظم کے اس فیصلے کا تجارتی و کاروباری برادری میں خاصا خیرمقدم کیا جا رہا ہے، کیوں کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے لاک ڈاؤن کے باعث تقریبا ڈیڑھ ماہ سے تمام کاروبار بند ہے، جب کہ تاجر و صنعت کار حکومت سے بار بار مطالبہ کر رہے تھے کہ انہیں کام کی اجازت دی جائے۔
چین سے ایف ٹی اے کی تجدید کی خبریں: تاجر و صنعت کار پریشان
’جرمنی اور جنوبی کوریا نے چھوٹی صنعتوں پر توجہ مرکوز کی تھی‘
وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کے صدر میاں انجم نثار نے وزیراعظم کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے فیصلے کو ملکی معیشت کے لیے خوش آئند قرار دیا، ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے نہ صرف تاجر برادری میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے بلکہ دکانیں اور کاروباری مراکز کھلنے سے ہزاروں بلکہ لاکھوں افراد کا روزگار بھی بحال ہوگا گو کہ ابھی بھی چند مسائل درپیش ہیں، لیکن امید ہے کہ تمام مسائل جلد حل ہوجائیں گے۔
پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیرمین جاوید بلوانی نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنرل اورٹیکسٹائل الائیڈ انڈسٹری کو بھی مکمل طور پر کھولا جائے، بروقت لاک ڈاؤن کھولنے سے لاکھوں افراد بے روزگاری سے بچیں گے، لاک ڈاؤن مزید جاری رہا تو صنعت و تجارت کا دیوالیہ نکل جاتا۔
دنیا بھر میں کورونا کوڈ 19 نے نہ صرف لاکھوں انسانوں کو ہلاک کردیا، بلکہ چھوٹے بڑے سب ہی متاثرہ ملکوں کی معیشتوں کو بھی ہلاکر رکھ دیا ہے، کیا چھوٹے کیا بڑے، سب سے تاجر، صنعت کار، سرمایہ کار خوفناک وائرس سے پریشان اور متاثر ہیں۔
پاکستان میں بھی کورونا وائرس نے جہاں انسانی زندگیوں کو متاثر کیا، وہیں پہلے سے لڑکھڑاتی معیشت کے اہم شعبوں پر بھی بڑے منفی اثرات مرتب کیے۔ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے وفاق اور صوبوں نے لاک ڈاؤن کیا۔ اس فیصلے سے کورونا کا پھیلاؤ تو یقینا کم ہوا لیکن تاجروں اور صنعت کاروں کا دیوالیہ نکل گیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے زرعی پالیسی اسٹیٹمینٹ میں اعتراف کیا ہے کہ کورونا وائرس سے معاشی شعبوں کو دھچکا لگے گا۔ معاشی ترقی کی رفتار1.5 فیصد منفی رہنے کے خدشات بھی ظاہر کیے گئے ہیں۔ تاہم ان حالات پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں مرکزی بینک کی جانب سے ایک ماہ میں دو بار پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر 4.25فیصد کٹوتی کی گئی ہے۔
اس سے قبل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک بھی کورونا وائرس کے تناظر میں پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار میں کمی پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔
دونوں ہی اداروں کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال معاشی ترقی منفی رہے گی۔
پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے معروف بروکر اور اے کے ڈی سیکورٹیز کے چیئرمین عقیل کریم ڈھیڈی نے بھی وفاقی حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن مں نرمی کے فیصلے کو ملکی معیشت کے لیے درست سمت میں ایک قدم قرار دیا۔ ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں عقیل کریم ڈیڈھی نے کہا کہ اس اقدام سے معیشت میں سرگرمیاں فروغ پائیں گی۔ انہوں نے کہا، '' لاک ڈاؤن سے سب کچھ بند ہے، لیکن اب امید ہو چلی ہے کہ صورتحال بہتر ہوگی، لوگوں کو روزگار ملے گا تو ان کا معیار زندگی بہتر ہوگا، اسٹاک مارکیٹ میں بھی وہ سرمایہ کار جو مایوسی کا شکار ہوگئے تھے اور بازار میں مندی کا تسلسل تھا اب وہاں بھی بہتری دیکھی جاسکے گی۔‘‘
سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ لاک ڈاؤن نے تاجروں کی زندگی مشکل بنا دی ہے۔ ''ایک طرف وائرس کا خوف دوسری طرف روٹی روزی کی فکر، کیا کریں، تاجر اب مقروض ہو رہے ہیں، ہم اپنے اخراجات کہاں سے پورے کریں۔‘‘ ان کے بقول کراچی کو یومیہ ساڑھے تین سے چار ارب روپے نقصان کا سامنا ہے، صوبائی حکام سے کئی بار ملاقاتیں ہوئیں، معیاری آپریٹنگ طریقہ کار پر بھی وضع کیے گئے، لیکن وہ بات نہیں آئی ، جو لاک ڈاؤن سے پہلے تھی۔
پاکستان میں رمضان المبارک کا مہینہ جاری ہے، کچھ ہی دن بعد عیدالفطر کا تہوار ہے، جس کی گہما گہی رمضان سے ہی شروع ہوجاتی تھی، ہر شہری اپنی بساط کے مطابق عید کی تیاری کرتا تھا، بازاروں میں رات گئے تک خرید و فروخت جاری رہتی تھی، لیکن اس عید پر بازار بند ہیں، تاجر پریشان ہیں اور شہری گھروں میں ہیں۔
دوسری جانب صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت تاجروں، صنعت کاروں اور دکانداروں کو ساتھ لے کر چل رہی ہے اور حالات کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ کچھ دکانوں اور بازاروں کو کام کی اجازت دے دی گئی ہے، جبکہ بعض کے لیے ایس او پیز کی تیاری کا کام جاری ہے، جیسے ہی حالات بہتر ہوں گے، لاک ڈاؤن میں نرمی کردی جائے گی۔