پاکستان میں مہنگائی کی شرح قریب نصف صدی کی بلند ترین سطح پر
1 فروری 2023پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ رواں برس کے پہلے مہینے بھی جاری رہا۔ وفاقی ادارہ شماریات کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس جنوری کے مقابلے میں اس سال جنوری میں مہنگائی میں 27.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پاکستانی معیشت کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں ملکی کرنسی روپے کی قدر میں کمی کے باعث شدید مشکالات کا سامنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر بھی اب صرف تین ہفتوں تک کی درآمدات کی ادائیگیوں کے لیے باقی بچے ہیں۔ پاکستانی معیشت کو پچھلے سال اگست میں آنے والے تباہ کن سیلابوں کی وجہ سے بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا تھا۔
افراط زر کی شرح میں اضافہ
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق دسمبر کے مقابلے میں جنوری کے مہینے میں قمیتوں میں 2.9 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ کراچی میں قائم ایک سرمایہ کار کمپنی عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق ملک میں سالہا سال سے جاری مہنگائی میں اس سال جنوری میں 1975ء میں مئی کے مہینے کے بعد سے سب سے زیادہ یعنی 27.8 فیصد اضافہ ہوا۔
بازار حصص میں کاروبار کرنے والی ایک مقامی فرم ٹاپ لائن کے چیف ایگزیکٹیو محمد سہیل کے مطابق گزشتہ کچھ دنوں سے روپے کی قدر میں مسلسل کمی، حکومت کی جانب سے قیمتوں پر رعایتوں کے خاتمے اور ٹیکسوں میں اضافے کے بعد افراط زر کی شرح میں حالیہ اضافہ متوقع تھا۔ ان کے مطابق، ''اس صورتحال نے سات ماہ کے دوران افراط زر میں 25.4 فیصد اضافہ کر دیا، جو کہ گزشتہ برس اسی عرصے میں 10.3 فیصد رہا تھا۔‘‘
شہری علاقوں میں افراط زر کی سالانہ شرح میں 15.4 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 19.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پاکستان کے مرکزی بینک نے بنیادی سطح پر افراط زر میں اس اضافے کو تشویش کا باعث قرار دیا ہے۔
پاکستانی وزارت خزانہ نے ملکی معیشت سے متعلق اپنے ماہانہ جائزے میں سپلائی کے ضمنی عوامل اور غیر یقینی اقتصادی اور سیاسی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے جنوری میں مہنگائی کی شرح میں 24 سے 28 فیصد تک اضافے کی پیش گوئی کی تھی۔
اشیائے خوراک کی قیمتیں
پاکستان کے وفاقی ادارہ برائے شماریات کے مطابق کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر 42.9 فیصد اضافہ ہوا۔ کھانے پینے کی تازہ اشیاء مثلاﹰ سبزیوں، پھلوں، گوشت، اناج اور مشروبات کی قیمتوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 61.6 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
پاکستان اس وقت اپنی شدید مشکلات کا شکار معیشت کو سہارا دینے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ اپنے لیے اس عالمی ادارے سے طے شدہ بیل آؤٹ کے چھ ارب ڈالر کے حصول کو یقینی بنا سکے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے باعث پاکستانی حکام بجلی کے نرخوں میں مزید اضافے پر مجبور ہو جائیں گے اور یوں ملک میں مہنگائی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
ش ر ⁄ م م (روئٹرز)