پاکستان میں پناہ گزینی، حکومت کے لئے مسائل
23 ستمبر 2010دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے نتیجے میں پہلے ہی کوئی ایک ملین افراد بے گھر ہیں اور اب اُس پر سیلاب کے باعث بے گھر ہونے والے افراد کی دیکھ بھال اور ان کی بحالی و تعمیر نو موجودہ حکومت کے لئے سیاسی مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ سیلاب کے نتیجے میں پاکستان بھر میں کم ازکم دس ملین افراد بے سرو سامانی کا شکار ہوئے ہیں۔
امریکی تھنک ٹینک STRATFOR کے جنوبی ایشیا کے ڈائریکٹر کامران بخاری کے مطابق اگر اس وقت حکومت پاکستان بے گھر افراد کی مناسب دیکھ بھال نہیں کرتی تو پاکستان میں بڑے پیمانے پر سماجی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’اگر اس وقت متاثرہ لوگوں کے فوری مسائل حل نہیں کئے جاتے، جن میں رہائش، خوراک، طبیّ مدد اور ان کے روزگارکی بحالی سرفہرست ہیں، تو مسائل شدید ہو سکتے ہیں۔’
پاکستان کے بیشتر علاقوں میں اگرچہ سیلابی پانی اتر چکا ہے، تاہم صوبہ سندھ کے کچھ علاقوں میں ابھی تک متاثرین محفوظ مقامات پر پناہ لئے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے ان متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ کوئی چھ روز قبل ہی یہ افراد صوبہ سندھ کےجنوبی حصوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔
کچھ مبصرین کے مطابق پاکستان کی اس مخصوص صورتحال میں اگر متاثرین کو اکیلا چھوڑ دیا گیا تو انتہا پسند عناصر ان لوگوں کو اپنے ساتھ ملا سکتے ہیں۔ پاکستان کے معروف سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر حسن عسکری کا کہنا ہے، ’بحران کی صورتحال میں اگر جمہوری حکومت اپنا اعتماد کھو دے تو ملکی فوج کے لئے آسان ہو جاتا ہے کہ وہ حکومت کو اپنے طریقے سے چلائے یا پھر اپنے ہی لوگ غیر محسوس طریقے سے حکومتی مشینری سے بدل دے۔
دوسری طرف پاکستان میں یہ سوال اب زبان زد عام ہوتا جا رہا ہے کہ آیا موجودہ حکومت اپنی مقررہ مدت پوری کر پائے گی یا نہیں۔ ایک اور سیاسی مبصر احمد رشید کے مطابق ملکی فوج حکومت وقت سے ’مایوس‘ ہو چکی ہے۔
دریں اثناء ایسی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں کہ حکومت اور فوج دونوں ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کو واپس اپنے اپنے گھر جانے پر مجبور کر رہی ہے، اس بات سے لاتعلق کہ وہاں سکیورٹی کے مسائل تو ہیں ہی جبکہ دوسری طرف ان لوگوں کے پاس اپنی بحالی و تعمیر نو کے لئے وسائل بھی ناپید ہیں۔
اس صورتحال میں عالمی بینک اورامریکہ حکومت پاکستان پر زور دے رہے ہیں کہ وہ عالمی امدادی اداروں کو یہ یقین دہانی کروائیں کہ وہ امدادی رقوم ذمہ داری اور شفاف طریقے سے خرچ کر سکتی ہے۔ اگر حکومت پاکستان اس یقین دہانی میں ناکام ہوتی ہے تو امدادی رقوم کے حصول میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل