پاکستان میں چلتا پھرتا دستاویزی فلم فیسٹیول
کورونا وبا کے سبب دوسرے ’چلتا پھرتا دستاویزی فلم فیسٹیول‘ میں مختلف شہروں کے بجائے یوٹیوب پر دستاویزی فلموں کو نشر کیا جارہا ہے۔ آن لائن فلمی میلے میں سماجی موضوعات پر بنی متاثر کن دستاویزی فلمیں پیش کی جارہی ہیں۔
ہزارہ برادری پر بنائی گئی دستاویزی فلم
فیسٹیول کا آغاز بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں مقیم ہزارہ برادری پر بنائی گئی ایک دستاویزی فلم ’دی لوسٹ پروسیشن‘ سے کیا گیا۔ اس دستاویزی فلم میں پاکستانی نژاد جرمن فلمساز بانی عابدی نے تشدد کا شکار اس شیعہ اقلیت کی روزمرہ کی زندگی میں درپیش مسائل کو اجاگر کیا ہے۔
’پروین رحمان: دی ریبل اوپٹمسٹ‘
اس دستاویزی فلم فیسٹیول میں کراچی میں قتل ہونے والی معروف سماجی کارکن پروین رحمان کی خدمات اور زندگی پر بنائی گئی ماہرہ عمر کی فلم بھی پیش کی جارہی ہے۔ پروین رحمان زندگی کے آخری ایام میں اورنگی ٹاون اور ملحقہ علاقوں میں پینے کے پانی کی چوری اور غیر قانونی ہائیڈرینٹس کے خلاف کام کر رہی تھیں۔ سن 2013 میں ان کو کراچی میں فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔
کورونا وائرس اور فلم فیسٹیول
اس مرتبہ کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے باعث چلتا پھرتا ڈاکیومنٹری فیسٹیول کو آن لائن منعقد کیا گیا ہے۔ اسکریننگ کے بعد ہدایتکار، فلم کے کرداروں اور فلم بین کے درمیان آن لائن سوال جواب کے سلسلے کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔
دقیانوسی سوچ پر تنقیدی سوال
آن لائن فلمی میلے میں لڑکیوں کے موٹر سائیکل چلانے کے رواج پر بنائی گئی دستاویزی فلم ’نو مور بیک سیٹرز‘ کے ساتھ ساتھ دریائے سندھ کے گرد بسنے والی ثقافتوں کے لوک ساز اور فنکاروں کے بارے میں ’انڈس بلیوز‘ اور خواجہ سراؤں کے مسائل اور حقوق پر بنائی گئی ڈاکیومنٹری ’ووٹ فار ایکس‘ فلمیں بھی پیش کی جا رہی ہیں۔
دستاویزی فلموں کی دیہی علاقوں تک رسائی
اس فیسٹیول کی شریک بانی انعم عباس کے مطابق پاکستانی انڈپینڈینٹ فلم میکرز کی زیادہ تر دستاویزی فلمیں اکثر غیر ملکی فیسٹیول یا پھر شہری فلم بین تک محدود رہتی ہیں۔ لہٰذا ڈی اے پی کا مقصد ایسی دستاویزی فلموں کو شہری اور دیہی علاقوں کے ہر طبقے تک پہنچانا ہے تاکہ ملک میں دستاویزی فلم سازی کے فن کو مزید فروغ مل سکے۔ گزشتہ برس فیسٹیول میں پاکستان کے 13 مختلف شہروں میں دستاویزی فلموں کی نمائش کی گئی تھی۔
تین ماہ میں نو فلمیں
ڈاکیومنٹری ایسوسی ایشن آف پاکستان (ڈی اے پی) کی جانب سے منعقد کردہ اس فلمی میلے میں بائیس اگست سے انتیس نومبر تک 9 فلمیں پیش کی جائیں گی۔ یہ تمام فلمیں پاکستان میں بنائی گئی ہیں۔ ان دستاویزی فلموں کو یوٹیوب، فیس بک اوردیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر براہ راست دیکھا جا سکتا ہے۔