پاکستان میں کرسمس تقریبات خوف کے سائے میں
21 دسمبر 2009پاکستان کی حکومت کی طرف سے کرسمس کے موقع پر مسیحی برادری کے لئے کئی اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت نے مسیحی برادری کےلئے کرسمس بازار لگانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ مسیحی افراد کے لئے چھٹیوں اور پیشگی تنخواہوں کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔کئی مسلم تنظیموں کی طرف سے مسیحی برادری کے ساتھ مل کر کرسمس کے کیک بھی کاٹے جا رہے ہیں۔ لیکن ان سب کے باوجود پاکستان میں کرسمس کی روایتی رونقیں نظر نہیں آ رہی ہیں اور اس سال کرسمس ایک خاموش تہوارمحسوس ہو رہا ہے۔
دہشت گردی کے خدشات کے پیشِ نظر کرسمس کی کئی تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں جبکہ کرسمس کے بڑے اجتماعات کے انعقاد سے بھی گریز کیا جا رہا ہے۔ ماضی میں لگائے جانے والے کرسمس میلے بھی اس مرتبہ منعقد نہیں کئے جا رہے ۔کرسمس کے حوالے سے بھیجےجانے والے ایک دھمکی آمیز SMS نے مسیحی برادری کی تشویش کو بڑھا دیا ہے ۔ اس سال کرسمس منانے والوں میں گوجرہ کے وہ مسیحی باشندے بھی شامل ہیں جن کے گھروں کو چند ماہ پہلے بعض شدت پسندوں نے جلا دیا تھا۔ بعض گرجا گھروں میں عبادت کے بعد کرسمس کے چھوٹے چھوٹے اجتماعات منعقد ہو رہے ہیں۔
لاہور میں ٹیمپل روڈ پر واقع کیتھیڈرل چرچ میں عبادت کے بعد ریڈیو ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کئی مسیحی شہریوں نے بتایا کہ اس سال کرسمس کا تہوار دہشت گردی کی وجہ سے بہت بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ان کے مطابق اس مرتبہ کرسمس کے زیادہ تر پروگرام گھروں کے اندر فیملی ممبرز اور دوستوں کے ہمراہ ہی منعقد کئے جا سکیں گے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ ضرور جیتے گا اور مسلمانوں اور اقلیتی مذاہب کے ماننے والوں کو آنے والے دنوں میں ایک ایسی فضا ضرور میسر آ سکے گی جس میں سب لوگ اپنے اپنے عقائد کے مطابق مذہبی رسومات آزادی کے ساتھ بغیر کسی خوف کے ادا کر سکیں گے۔ اس موقع پر بعض لوگوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خدشات کے پیشِ نظر کرسمس کی تقریبات کےلئے حفاظتی انتظامات کو مزید موثر بنائے۔
لاہور کے آرچ بشپ لارنس سلڈانا کے مطابق دہشت گردی اور مہنگائی نے کرسمس منانے والوں کی مشکلات میں بہت اضافہ کر دیا ہے۔ مزید یہ کہ کرسمس امن کا تہوار ہے اور اس موقع پر مسیحی برادری یسوع مسیح کی پیدائش کی خوشی میں عید مناتی یے۔ انہوں نے ڈوئچے ویلے کے تمام سامعین اور قارئین کو کرسمس کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو کرسمس کے موقع پر دوسروں کو بھی اپنی خوشیوں میں شریک کرنا چاہیے اور خاص طور پر سلامتی اور امن کا پیغام دوسروں تک پہنچانا چاہیے ان کا یہ کہنا تھا کہ غریب لوگوں کو بھی کرسمس کی خوشیوں میں ضرور شریک کیا جانا چاہیےِ۔
ایک مسیحی درسگاہ کی پرنسپل پروین رحمت کا کہنا تھا کہ کرسمس کے موقع پر جہاں گھروں کو سجایا جاتا ہے وہاں روحانی پاکیزگی کے حصول کےلئے بھی کوششیں کی جاتی ہیں۔ ایک مسیحی خاتون پروفیسر مریم ملک نے کہا کہ کرسمس کی خوشیاں دہشت گردی کی وجہ سے ماند پڑ گئی ہیں۔ کرسمس منانے والوں کو دہشت گردی کے خطرات کے پیشِ نظر مناسب حفاظتی اقدامات اختیار کرنے چاہیں۔
بریگیڈئیر یعسوب ڈوگر نے کہا کہ پاکستان میں مسلمان اور اقلیتی مذاہب کے ماننے والے سب دہشت گردی کا شکار ہیں۔ ان کے مطابق معاشرے میں اقلیتی مذاہب کے احترام کے حوالے سے شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ چند ہفتے پہلے پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب میں سکھ مذہب کے بانی گرو نانک کے یوم پیدائش کے موقع پر دنیا بھر سے آئے ہوئے سکھوں کو دہشت گردی کے خدشات کے پیشِ نظر روایتی مذہبی جلوس نکالنے سے روک دیا گیا تھا۔ آج کل محرم الحرام کے حوالے سے پاکستان کے مختلف علاقوں میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔ مساجد اور امام بارگاہوں کی حفاظت کےلئے خصوصی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
دہشت گردی کے حوالے سے درپیش جملہ مشکلات کے باوجود پاکستان میں مسیحی باشندے کرسمس کی تیاریاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امن کی امید لئے مسیحی شہری چرچ جانے میں مصروف ہیں۔ عبادت ہو رہی ہے اور امن کے گیت بھی سنائی دے رہے ہیں۔
رپورٹ: تنویر شہزا د
ادارت :عدنان اسحاق