1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے جنوبی افریقہ کو ہرا دیا، سیمی فائنل ابھی مشکل

شمشیر حیدر
3 نومبر 2022

پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ کو شکست دے کر مسلسل دوسری فتح اپنے نام کر لی ہے۔ تاہم سیمی فائنل تک رسائی کا انحصار آخری میچ جیتنے کے ساتھ ساتھ بھارت یا جنوبی افریقہ کی آئندہ میچوں میں شکست پر بھی ہو گا۔

https://p.dw.com/p/4J1Wq
 Dubai International Cricket Stadium Babar Azam ICC
تصویر: Action Plus/imago images

پاکستان نے کرکٹ کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اپنے چوتھے گروپ میچ میں جنوبی افریقہ کو شکست دے دی اور یوں ٹی ٹوئنٹی عالمی مقابلوں میں جنوبی افریقہ کے خلاف ناقابل شکست رہنے کی روایت برقرار رکھی۔ دونوں ٹیموں کے مابین مختصر فارمیٹ کے ان عالمی مقابلوں میں چار میچ کھیلے گئے، پاکستان چاروں مرتبہ فاتح بن کر سامنے آیا۔

بارش سے متاثرہ میچ میں ڈک ورتھ لوئس سسٹم کے تحت جنوبی افریقہ کو 14 اوورز میں جیتنے کے لیے 142 رنز کا ہدف ملا تھا۔ تاہم جنوبی افریقہ کی ٹیم نو وکٹوں کے نقصان پر 108 رنز بنا پائی اور پاکستان 33 رنز سے جیت گیا۔

سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات برقرار؟

اس جیت کے باعث پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات اب بھی برقرار ہیں۔ تاہم اب بھی پاکستان کو نہ صرف اپنا آخری میچ بھی جیتنا ہو گا، بلکہ دوسری ٹیموں کی شکست کا انتظار بھی کرنا ہو گا۔

چار چار میچ کھیلنے کے بعد بھارت کے چھ، جنوبی افریقہ کے پانچ اور پاکستان کے چار پوائنٹس ہیں۔

پاکستان کو اگلا میچ بنگلہ دیش کے خلاف کھیلنا ہے، جب کہ بھارت زمبابوے کے خلاف اور جنوبی افریقہ کو آخری میچ نیدرلینڈز کے خلاف کھیلنا ہے۔

زمبابوے نے اگر بھارت کو شکست دے دی تو بھارت کے چھ پوائنٹس ہی رہیں گے۔ پاکستان اگر بنگلہ دیش سے جیت جائے تو اس کے بھی چھ پوائنٹس ہوں گے۔ یوں نیٹ رن ریٹ کی بنیاد پر پاکستان سیمی فائنل میں پہنچ سکتا ہے۔

دوسری صورت میں اگر نیدرلینڈز نے جنوبی افریقہ کو شکست دے دی تو پاکستان آخری میچ جیت کر سیمی فائنل میں پہنچ سکتا ہے۔ اگر جنوبی افریقہ اور نیدرلینڈز کا میچ بارش کی نذر ہو گیا تو اس صورت میں بھی بہتر رن ریٹ کی حامل ٹیم سیمی فائنل میں پہنچے گی۔

بہرکیف یہ سبھی منظرنامے مشکل تو دکھائی دیتے ہیں، تاہم موہوم ہی سہی مگر پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی کی امید برقرار ضرور رکھے ہوئے ہیں۔

پاکستان کا برا آغاز، لیکن اچھا ہدف

پاکستانی کپتان بابر اعظم سے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا تاہم پاکستان کا آغاز اچھا نہ رہا اور پہلے ہی اوور میں محمد رضوان چار رنز بنا کر پارنیل کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔

وکٹ گرنے کے بعد فخر زمان کے زخمی ہونے کے بعد سکواڈ میں شامل ہونے والے محمد حارث نے اپنے پہلے میچ ہی میں جارحانہ انداز اختیار کیا۔ حارث نے گیارہ گیندوں پر 28 رنز بنائے اور پانچویں اور میں آؤٹ ہو گئے۔

بابر اعظم 15 گیندیں کھیلنے کے بعد صرف 6 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ پاور پلے کے اختتام تک پاکستان کا سکور تین وکٹوں کے نقصان پر 42 رنز تھا۔

شان مسعود کے آؤٹ ہونے کے بعد افتخار احمد اور محمد نواز نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کی۔ نواز 28 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو شاداب خان کریز پر آئے۔

افتخار اور شاداب نے تیزی سے رنز بنانا شروع کیے۔ شاداب نے صرف 20 گیندوں پر نصف سینچری سکور کی جب کہ افتخار نے بھی اس ٹورنامنٹ میں اپنی دوسری نصف سینچری اسکور کی۔

مقررہ بیس اوورز میں پاکستان نے نو وکٹوں کے نقصان پر 185 رنز سکور کیے تھے۔

جنوبی افریقی بلے باز ناکام

پاکستانی فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی اگرچہ گزشتہ میچوں میں فارم میں دکھائی نہیں دے رہے تھے لیکن اس میچ میں انہوں نے پہلے ہی اوور میں کوئنٹن ڈی کاک کو آؤٹ کر کے پاکستان کو اچھا آغاز فراہم کیا۔ تیسرے ہی اوور میں روسو کو بھی آؤٹ کر دیا۔

دو وکٹوں کے نقصان کے بعد مارکرم اور باووما نے برق رفتاری سے رنز بنانا شروع کر دیے تو ایسا دکھائی دے رہا تھا کہ وہ بارش کے امکان کو دیکھتے ہوئے اپنا پلڑا بھاری رکھنے کی کوشش میں ہیں۔

تاہم شاداب خان نے ایک ہی اوور میں باووما اور مارکرم جیسے خطرناک بلے بازوں کو آؤٹ کر کے پاکستان کا پلڑا بھاری کر دیا۔

جب بارش شروع ہوئی تو جنوبی افریقہ نے نو اوورز میں چار کھلاڑیوں کے نقصان پر 69 رنز بنائے تھے۔

بارش رکنے کے بعد کھیل دوبارہ شروع ہوا تو ڈک ورتھ لوئس سسٹم کے تحت جنوبی افریقہ کو 14 اوورز میں 142 رنز کا ہدف دیا گیا۔ یوں انہیں باقی پانچ اوورز میں 73 رنز درکار تھے جب کہ ان کی چھ وکٹیں باقی تھیں۔ تاہم ان کی وکٹیں مسلسل گرتی رہیں۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے کپتان ٹیمبا باووما محض 19 گیندوں پر 36 رنز بنا کر نمایاں رہے۔