پاکستان پر دباؤ جاری رکھا جائے، افغان صدر کی درخواست
15 جنوری 2018اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ايک خصوصی وفد نے گزشتہ روز افغانستان کا دورہ کيا۔ اس بارے ميں خبر پير کی صبح کابل ميں صدارتی محل سے جاری کی گئی۔ سکيورٹی کونسل کے وفد کے ارکان نے صدر اشرف غنی اور چيف ايگزيکٹو عبداللہ عبداللہ سے ملاقاتيں کیں اور ملک ميں سلامتی کی صورتحال کا جائزہ ليا۔ صدارتی دفتر کے بيان کے مطابق ان ملاقاتوں ميں علاقائی سطح پر ہونے والی دہشت گردی اور آئندہ پارليمانی انتخابات کی تياری جيسے معاملات بھی زير بحث آئے۔
اس موقع پر افغان دارالحکومت ميں سکيورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کيے گئے ہيں۔ اتوار اور آج پير کے روز بھی کئی سرکاری دفاتر، سفارت خانے وغيرہ بند رکھے گئے ہيں۔
افغان صدر کے دفتر سے جای کردہ بيان ميں يہ بھی بتايا گيا ہے کہ صدر غنی نے اقوام متحدہ سے درخواست کی ہے کہ پڑوسی ملک پاکستان پر دباؤ جاری رکھا جائے۔ کابل انتظاميہ پاکستان پر الزام عائد کرتی ہے کہ وہاں طالبان عسکريت پسندوں کو پناہ گاہيں فراہم ہيں اور وہ ان پناہ گاہوں کی وجہ سے افغانستان ميں حملے کرتے ہيں۔
سلامتی کونسل کے وفد ميں اقوام متحدہ کے ليے امريکی سفير نکی ہيلی کے علاوہ چين، روس، برطانيہ اور ديگر ملکوں کے نمائندے بھی شريک تھے۔ سکيورٹی کی وجہ سے اس دورے کے بارے ميں پيشگی اطلاع نہيں دی گئی تھی۔